ہندوستان میں نظریاتی لڑائی کا اب فیصلہ کن مرحلہ

عام انتخابات کا نتیجہ ہندو طرز زندگی کے نظریہ کی زبردست کامیابی، آر ایس ایس کا ردعمل
ناگپور 24 مئی (سیاست ڈاٹ کام) حالیہ اختتام پذیر لوک سبھا انتخابات دو مختلف نظریات کے درمیان لڑائی رہی، ایک ہندو طرز زندگی اور دوسرا الگ تھلگ کرتے ہوئے تقسیم پسندانہ سیاست، ایک سینئر آر ایس ایس لیڈر نے آج یہ بات کہی جبکہ ایک روز قبل بی جے پی نے غیرمعمولی اکثریت کے ساتھ دوسری میعاد کے لئے اقتدار حاصل کرلیا۔ آر ایس ایس جوائنٹ جنرل سکریٹری منموہن ویدیا نے یہاں ایک بیان میں کہاکہ اِن انتخابی نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ نظریاتی لڑائی آزادی کے بعد سے جاری ہے اور اب فیصلہ کن مرحلہ پر پہونچ چکی ہے۔ انتخابی نتیجہ پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اُنھوں نے کہاکہ یہ ’بھارت‘ کے روشن مستقبل کے لئے خوشی کا دن ہے۔ ویدیا نے کہاکہ 2019 ء کا جنرل الیکشن ہندوستان میں موجود دو مختلف نظریات کے درمیان سیاسی جدوجہد رہا۔ ایک نظریہ کی بنیاد قدیم اقدار اور باضابطگی کے ساتھ تمام گوشوں کو ساتھ لے کر چلنے پر مبنی ہے جسے دنیا بھر میں ہندو طرز زندگی کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اِس کے برعکس ایک اور نظریہ ہے جس میں غیر ہندوستانی افکار پائے جاتے ہیں اور بھارت کو تقسیم پسند سوچ و فکر کے ساتھ دیکھا جاتا ہے۔ اِس سے سماج، ذات پات، زبان، ریاست یا مذہب کے خطوط پر محض سیاسی فائدوں کی خاطر بٹ گیا ہے۔ اِس نظریہ نے مخصوص طبقات کو الگ تھلگ رکھنے اور تقسیم پیدا کرنے کی سیاست اختیار کی اور یہ ہمیشہ سماج کو متحد رکھنے کا مخالف رہا۔ ویدیا نے کہاکہ یہ الیکشن اِس نظریاتی لڑائی میں اہم قدم ہے جو آزادی سے جاری ہے۔ بی جے پی کا نام لئے بغیر ویدیا نے اِس کی طاقتور قیادت اور ورکرس کو اِس نظریاتی لڑائی میں اُن کی مدد کے لئے مبارکباد دی۔