جو اپنی راہ سے بھٹکے ہیں اُن کو راہ دکھاؤ
یہ فرض آپ سے لیکن ادا نہیں ہوتا
ہندوستان میں مذہبی آزادی
ہندوستان میں مذہبی آزادی کے تعلق سے امریکی رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد دستورِ ہند کی بنیادی سوچ کو مسخ کرنے والی ہندوستان کی موجودہ برسراقتدار تنظیموں کے بارے میں واضح نشانیاں ظاہر کی گئی ہیں۔ سال 2015ء میں ہندوستان میں مذہبی رواداری کو متاثر کرنے والے واقعات اور عوامل کا ذکر کرتے ہوئے رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں کے کئی واقعات ہورہے ہیں۔ امریکی کانگریس کے بااختیار امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (USCIRF) نے اپنی سالانہ رپورٹ میں نشاندہی کی ہیکہ برسراقتدار بی جے پی حکومت کے وزراء اور ارکان کی خاموشی کے ساتھ مذہبی منافرت پھیلانے اور زہر افشانی کرنے والوں کی تائید و سرپرستی کی جارہی ہے۔ مذہبی طور پر نفرت پر مبنی زبان کا استعمال کرتے ہوئے ملک میں کشیدگی پیدا کردی جارہی ہے۔ ایسے میں ہندوستانی، قانون اور دستور کو بالائے طاق رکھنے کی کھلی علامتیں بھی ظاہر ہورہی ہیں۔ پولیس لا اینڈ آرڈر پر کنٹرول کرنے والی فورسیس اور عدلیہ نے جانبداری کا موقف اختیار کرلیا ہے۔ جب کوئی انتشار پسند یا شرپسند کو پوری طرح سرپرستی حاصل ہوتی ہے تو پھر وہ کسی جنگل کے بدمست ہاتھی کی طرح سماج کی پرامن فضاء کو تہس نہس کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتا۔ ہندوستان میں ایک سیکولر ملک کے طور پر مذہبی آزادی کی کھلی چھوٹ حاصل ہے۔ ہر شہری کو اس کی پسند کے مذہب پر چلنے اور اپنی پسند سے زندگی گذارنے کا کامل اختیار دیا گیا ہے۔ دستورِ ہند نے شہریوں کو جو حقوق دیئے ہیں، انہیں مخصوص طبقات کے لئے خاص کر ہندوستانی مسلمانوں کے لئے سلب کرنے کی ناپاک کوشش کی جاتی رہی ہے۔ بنیادی حقوق کے مطابق ہر شہری کو مذہب اور عقیدہ کے مطابق کھلے طور پر عمل کرنے کی اجازت ہے مگر حالیہ برسوں میں فرقہ پرستوں نے اپنی مرضی اور نظریہ کو مسلط کرنے کی کوشش کرتے ہوئے فرقہ پرستانہ ماحول اور ذہنیت کو پھیلایا ہے۔ دستور کے آرٹیکلس 25، 26، 27، 28 میں مذہبی آزادی کے حق کے بارے میں واضح تشریح کی گئی ہے۔ ہندوستانی معاشرہ کے مختلف مذاہب کے ماننے والوں کا کثیرالوجود معاشرہ ہے، لیکن جب اقتدار کی خاطر سیاسی حقیر نظریہ نفرت اور فرقہ پرستی کو بڑھاوا دینے لگے تو معاشرہ کا تانا بانا بکھر جاتا ہے اور ان دنوں ہندوستان میں یہی سب کچھ ہورہا ہے۔ جب دستور کو بالائے طاق رکھ کر اپنے نظریہ اور مقاصد کو روبہ عمل لانے کی کوشش کی جارہی ہے تو ایسی طاقتوں کے خلاف اُٹھ کھڑے ہونے کیلئے آخر ہندوستانی سیکولر عوام ہمت نہیں دکھا پارہے ہیں۔ یہ ایک افسوسناک تبدیلی ہے۔ اگر سیکولر ہندوستانی عوام دستور اور جمہوریت پر چلنے والے اس ملک کی شناخت کو مسخ کرنے کی کوشش کرنے والی طاقتوں کو سبق سکھانے کا تہیہ کرلیں گے تو حب الوطنی کی ان کی یہ کوشش تمام معاشرہ کو فرقہ پرستوں سے چھٹکارہ دلا سکتی ہے۔ سیاست اور مذہب کو خلط ملط کردینے سے موجودہ ماحول میں زہر گھولا گیا ہے۔ ایک سیاست داں ہندوستان کے عام شہریوں کا نمائندہ ہوتا ہے۔ اس کی یہ اولین ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ دستور ہند کے مطابق عام شہریوں کے ساتھ یکساں نظریہ رکھے لیکن دستور سازی کے بعد تدوین قانون کے مراحل طئے ہوئے اور ہندوستان کی آزادی کے بعد ملک کے اندر جو طاقتیں ابھری ہیں، انہوں نے سیکولر ہندوستان کے اصل چہرے کو ہی کھروج ڈالا ہے۔ آزادی کے بعد سے بعض سیاست دانوں کی یہ شرمناک کوشش ہوتی رہی ہے کہ ہندوستانی عوام کو مذہبی بنیاد پر آپس میں لڑایا جائے اور انہیں ایک دوسرے کے خلاف اُکساکر الجھنوں سے دوچار رکھا جائے تاکہ حکمرانوں یا سیاست دانوں کی بدعنوانیاں، خرابیاں ، کالے کرتوتوں سے وہ بے خبر رہیں۔ جب سارے ملک میں مذہبی عدم رواداری کے واقعات کو بڑھاوا دیا جائے، ہندوستان مختلف علاقوں میں بیف پر پابندی عائد کردی جائے تو پھر حکمران طبقہ اس ملک کی ترقی کیلئے کس نوعیت کی ترقی کا نشانہ مقرر کرسکتا ہے۔ کیا بیف پر پابندی لگانے سے اس ملک کی غربت، ناخواندگی، دہشت گردی، عالمی حدت، درجہ حرارت یا موسم گرما کی شدت جیسے واقعات کم ہوں گے۔ جس ملک میں شراب، تمباکو پر پابندی عائد کرنی ضروری ہے، وہاں مذہبی رواداری کو پیروں تلے روند کر بیف پر پابندی کو ہی اپنی کارکردگی کا طرۂ امتیاز سمجھا گیا ہے تو پھر یہ ملک غربت، ناخواندگی، بیماریوں اور مسائل سے ہرگز چھٹکارہ حاصل نہیں کرسکے گا۔ جب قانون نافذ کرنے والے ادارہ حکمران طبقہ کی پالیسیوں اور نظریہ کے تابع ہوتے ہیں تو دستور اور جمہوریت کے اقدار کو پامال کرنے والی طاقتیں من مانی کریں گی اور ان دنوں ہندوستان میں یہی کچھ ہورہا ہے۔ یہ اس لئے بھی ہے کہ ہندوستانی سیکولر عوام نے اپنے کان، منہ، آنکھ بند کرلئے ہیں۔ دیانت داری، سچائی، رواداری سمیت یکساں حسن سلوک کا جب تک چرچہ نہیں ہوتا یا لوگ ان باتوں سے بہرہ ور نہیں ہوتے مذہبی آزادی کے دشمنوں کی سازشیں سیکولر ہندوستان کو ساری دنیا کی نظروں میں کمزور اور کھوکھلا بنادیں گی۔