ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کی حکومت ہند پر سخت تنقید
لندن ۔ 27 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) حکومت ہند مذہبی اقلیتوں پر حملوں کے بڑھتے ہوئے واقعات کے انسداد سے قاصر رہی ہیں۔ اس نے حکومت پر تنقید کرنے والے شہری سماجی گروپس پر تحدیدات عائد کردی ہیں۔ انسانی حقوق کے علمبردار دو عالمی اداروں ہیومن رائیٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حکومت ہند پر غیرملکی مالی امداد این جی اوز کو روک دینے اور ان کی تنظیمی سرگرمیوں کو نشانہ بنانے کی بھی مذمت کی۔ وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت پر 659 صفحات طویل رپورٹس میں الزام عائد کیا گیا ہیکہ ان کی حکومت مذہبی اقلیتوں پر حملوں کے انسداد سے قاصر رہی ہے۔
علاوہ ازیں اس نے حکومت سے ناراض عناصر کے خلاف جاریہ سال کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔ اس طرح آزادی اظہار کی ملک کی طویل روایات متاثر ہوئی ہیں۔ ہیومن رائیٹس واچ جنوبی ایشیاء کی ڈائرکٹر میناکشی گنگولی نے کہا کہ جوابی کارروائیوں کی تردید کرنے کے بجائے عہدیداروں کو چاہئے کہ رواداری اور پرامن مباحث کی حوصلہ افزائی کریں اور تشدد کرنے والوں کے خلاف کارروائی کریں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہیکہ حکومت نے کتابوں، فلموں یا فنون لطیفہ کے شاہکاروں پر اشتعال انگیز قراردیتے ہوئے ان پر سنسر عائد کردیا ہے یا پھر مصنفین کو ہراساں کیا جارہا ہے۔ ایک پریشان کن رجحان میں مسلم دشمن لفاظی جو برسراقتدار بی جے پی کے بعض قائدین کررہے ہیں، مذہبی اقلیتوں میں عدم تحفظ کا احساس پیدا کررہی ہے۔ گایوں کے سرقے اور ان کے ذبیحہ کے شبہ میں عوام کے ہجوم نے چار مسلمانوں کو ہلاک کردیا ہے۔ تیستاسیتلواد اور جاوید آنند جیسے سماجی کارکنوں کو عہدیداروں نے ’’قوم دشمن‘‘ قرار دیا کیونکہ وہ گجرات میں 2002ء کے فرقہ وارانہ فسادات کے متاثرین کیلئے انصاف طلب کررہے تھے۔ ایسی ہی کارروائیوں سے دیگر گروپس کی حوصلہ شکنی ہوئی۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مودی حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ انسانی حقوق کارکنوں کو نشانہ بنا رہی ہے اور احتجاج کرنے والے گروپ پر ’’سیاسی مفادات‘‘ کے تحت احتجاج کا الزام عائد کرتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔ 2012ء سے کئی این جی اوز کے بینک کھاتے منجمد کردیئے گئے ہیں۔ بعض ملازمین کو برطرف کردیا گیا ہے اور کئی پروگرام ترک کردیئے گئے ہیں۔ غیرملکی عطیہ جات باقاعدگی قانون کو سیاسی مقاصد کیلئے موجودہ حکومت کی جانب سے جس کی قیادت نریندر مودی کرتے ہیں، استعمال کیا جارہا ہے۔