مالے 20 فروری (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان نے آج سارک میں داخلی محکمہ جاتی اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا اور کہاکہ پالیسیوں کا ایک واضح مجموعہ پیش کیا جانا چاہئے جس کی نوعیت سارک کے ممالک کے درمیان باہمی روابط پر اور سارک کے مبصرین کے موقف کی وضاحت پر ہونی چاہئے۔ وزیر خارجہ سلمان خورشید نے تسلیم کیاکہ بحیثیت مجموعی ہماری پیشرفت کی سمت مثبت ہے۔ 8 رکنی گروپ کو ضرورت ہے کہ وہ تیز رفتار پیشرفت کرے اور سارک کے چوکھٹے کے اندر ہمارے تعاون میں تحریک پیدا کرے۔
سارک کے جامع مطالعہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جس کا اہتمام سارک کی سکریٹریٹ نے کیا تھا تاکہ محکمہ جاتی اصلاحات کا ناقدانہ جائزہ لینے کی اہمیت پر زور دیا جائے۔ مالدیپ کے دارالحکومت مالے میں سارک چوٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ سلمان خورشید نے کہاکہ سارک کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے شریک کار مملکتوں کے ساتھ اپنے روابط کی سمت، نوعیت اور انداز فکر کی وضاحت کرے۔ اِس کے علاوہ مبصرین کا موقف رکھنے والے ممالک کے ساتھ تعلقات کی بھی وضاحت کی جائے۔ اُنھوں نے کہاکہ مبصرین کا کام بھی قابل ستائش رہا ہے لیکن پالیسیوں کا واضح مجموعہ اور اُن کے مقاصد وضاحت کے ساتھ پیش کرنا ضروری ہے۔
مستقبل کی سمت اور سارک ممالک کے باہمی تعلقات اور اِن کے مبصرین کے ساتھ تعلقات کی وضاحت بھی ضروری ہے۔ سارک کے 9 مبصرین ممالک میں آسٹریلیا، چین، یوروپی یونین، ایران، جاپان، جنوبی کوریا، ماریشیس، میانمار اور امریکہ شامل ہیں۔ سارک میں اپنے 1985 ء میں قیام کے بعد سے اب تک واضح مسافت طے کی ہے۔ اِس بات میں بہت کم شبہ ہے کہ بحیثیت مجموعی سارک کی پیشرفت کی سمت مثبت رہی ہے اور اُس نے کئی کارنامے انجام دیئے ہیں لیکن اِس کی رفتار تیز کرنے اور سارک کے چوکھٹے کے اندر باہمی تعاون کو متحرک کرنے کی سخت ضرورت ہے۔ سلمان خورشید نے کہاکہ سارک کا نظریہ ہمارے تاریخی تعلقات کی وجہ سے علاقائی دوستی، ترقی اور مشترکہ خوشحالی کی بنیاد پر ہے جو ناقابل تبدیل ہے۔