آستانہ ۔ 7 ۔ جولائی (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی نے آج ہندوستان اور وسطی ایشیاء کے مشترکہ اسلامی ورثہ کی اہمیت واضح کی جس نے انتہاپسندی کو ہمیشہ مسترد کیاہے۔ انہوں نے دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے ہندوستان اور وسطی ایشیا کے مابین سیکوریٹی اوردفاعی تعاون میں اضافہ کی ضرورت پر زور دیا۔ وسطی ایشیا ممالک کے پہلے دورہ پر مودی آج قازقستان کے دارالحکومت آستانہ پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور وسطی ایشیا ایک دوسرے کے بغیر اپنی مکمل صلاحیتوںسے استفادہ نہیں کرسکتے اور باہمی تعاون کے بغیر اس علاقہ کو زیادہ سے زیادہ مستحکم نہیں بنایا جاسکتا۔ نظر بایوف یونیورسٹی میں ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ آج ہم عدم استحکام کی سرحد پر زندگی گزار رہے ہیں۔ ہم انتہا پسندی اور دہشت گردی کو کچلنے کے قریب ہے۔ آج ہم دیکھتے ہیں کہ دہشت گردی کئی ممالک اور گروپس تک پھیل گئی ہے ۔ اس کے علاوہ سائبر ٹکنالوجی بھی دہشت گردوں کیلئے ایک پلیٹ فارم ثابت ہورہی ہے جہاں وہ سرحدوں سے بالاتر ہوکر اپنے کاز کیلئے تقررات کر رہے ہیں۔ مودی نے کہا کہ وہ قدیم تعلقات میں ایک نئے دور کی شروعات کے خواہاں ہیں۔ ہندوستان اور وسطی ایشیاء کے اسلامی ورثہ نے اسلام کی اخوت، بھائی چارگی اور رحم دلی اور فلاح و بہبود جیسی تعلیمات کو پیش کرنے میں غیر معمولی کردار ادا کیا ہے۔ یہ ایک ایسا ورثہ ہے جس کی بنیاد محبت اور عوامی فلاح وبہبود کے اصول پر رکھی گئی تھی۔ اس نے انتہا پسندی کی طاقتوں کو ہمیشہ مسترد کیا ہے۔ آج بھی یہ ایک ایسا ذریعہ ہے جس سے ہندوستان اور وسطی ایشیا پھر ایک بار مستحکم ہوسکتے ہیں۔ یہاں آمد کے فوری بعد مودی نے قازقستان کے ہم منصب کریم ماسیموف سے ملاقات کی اور باہمی و علاقائی مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔ وہ کل صدر قازقستان نور سلطان نظر بایوف سے ملاقات کریں گے اور امکان ہے کہ توانائی کے شعبہ کے بشمول کئی معاہدوں پر دستخط ہوںگے۔