نے پی تا ، 3 مارچ (سیاست ڈاٹ کام)بمسٹیک تنظیم میں انقلابی تبدیلی پیدا کرنے اور اسے ’’متحرک علاقائی شناخت‘‘ بنانے کی سعی کرتے ہوئے ہندوستان نے آج کلیدی شعبوں جیسے صیانت، برقی توانائی، معیشت، ربط اور عوام سے عوام کے روابط میں عظیم تر تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔ تیسری بمسٹیک چوٹی کانفرنس کے موقع پر وزیر خارجہ سلمان خورشید نے کہا کہ کئی ترجیحی شعبوں میں تعاون کی نمایاں پیشرفت اطمینان بخش ہے، اس کے باوجود مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت باقی ہے۔ انہوں نے 14 ویں بمسٹیک وزارتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنی شراکت داری کو مزید مستحکم کرنا چاہئے اور انفراسٹرکچر کے ساتھ ساتھ تعاون کیلئے ٹھوس پراجکٹس پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ انہیں بے حد خوشی ہے کہ ہندوستان اور بمسٹیک تنظیم مستقل معتمدی ڈھاکہ میں قائم کررہے ہیں۔ اس سے موثر انداز میں ہماری کوششوں میں ہم آہنگی پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ کثیر محکمہ جاتی تکنیکی اور معاشی تعاون کیلئے خلیج بنگال اقدام (بمسٹیک) ہندوستان کی 1990ء کی دہائی کی مشرق کی طرف دیکھو پالیسی کا اظہار ہے جو تھائی لینڈ کی مغرب کی طرف دیکھو پالیسی سے ہم آہنگ ہے ۔ اس تنظیم کے 7 ارکان میں ہندوستان ،بنگلہ دیش، سری لنکا، تھائی لینڈ،بھوٹان اور نیپال شامل ہیں۔ بمسٹیک جنوبی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا کے درمیان ایک منفرد ربط فراہم کرتا ہے اور ایک ارب 50 کروڑ عوام کی 20 فیصدسے زیادہ عالمی آبادی کو ایک پلیٹ فارم پر یکجا کرتا ہے
جس کی مجموعی جی ڈی پی 2 ارب 50 کروڑ امریکی ڈالر سے زیادہ ہے ۔ خورشید نے کہا کہ آج کی باہم مربوط اورباہم منحصر دنیا میں بمسٹیک اقوام تعاون میں اضافہ کے مواقع فراہم کررہی ہے۔ انھوں نے بمسٹیک کو ایک متحرک علاقائی شناخت بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور علاقائی تعاون کیلئے 5 کلیدی شعبے صیانت ،برقی توانائی، معیشت ،ربط اور عوام سے عوام روابط کی نشاندہی کی ۔ انھوں نے کہا کہ پہلے تو ربط کی اہمیت ہے کیونکہ اس علاقہ میں انفرسٹرکچر کی قلت ہے جو معیشت کی کارکردگی بہتر بناتی ہے اور باہمی مفادات کا تبادلہ ممکن بناتی ہے ۔ خورشید نے کہا کہ ہماری ترجیح ربط فراہم کرنا ہونی چاہئے جو شخصی اور محکمہ جاتی ہو ،تا کہ ہمارا علاقہ نئے دور میں پیشرفت کرسکے ۔ انہوں نے اظہار مسرت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ماہرین جاریہ سال مارچ اور جون میں ایک اجلاس منعقد کریں گے تا کہ عمل آوری کیلئے پراجکٹس کی فہرست تیار کی جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ کوئی وجہ نہیں ہے کہ ہندوستان کے شمال مشرق اور میانمار و تھائی لینڈ میں ایک طرف اور بنگلہ دیش ،بھوٹان اور نیپال کے ساتھ دوسری طرف سرحدوں سے ماوراء روابط پیدا نہ ہوں۔ انھوں نے کہا کہ بحری بار برداری کے انتظامات کا احیاء اور بین ماڈل ٹرانسپورٹ ضروری ہے ۔ ایسے عوامل ماضی میں بھی پروان چڑھتے رہے ہیں ۔ ایسی اشیاء اور خدمات آسانی سے پنپ سکتی ہیں۔