: طوفان ہاروی :
l متعدد ہندوستانی تنظیمیں راحت کاری میں پیش پیش
l مساجد، منادر، گردوارے اور ریستورانوں کے
دروازے کھول دیئے گئے
l امریکی صدر کا ایک ملین ڈالر کا شخصی عطیہ، ہلاکتوں کی
تعداد 47 ہوگئی
ہوسٹن ۔ یکم ؍ ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) ہوسٹن میں طوفان ہاروی نے جو تباہی مچائی ہے اس نے نہ صرف امریکی شہریوں کو دہلاکر رکھ دیا ہے بلکہ ساری دنیا میں اس کے اثرات محسوس کئے جارہے ہیں حالانکہ حالیہ دنوں میںپاکستان کے شہر کراچی اور ہندوستان کے صنعتی دارالخلافہ ممبئی میں بھی شدید بارش ہوئی تھی اور کئی علاقے جھیل میں تبدیل ہوگئے تھے لیکن امریکہ کو ’’طوفان‘‘ کا سامنا تھا جبکہ کراچی اور ممبئی میں موسم کی بارش تھی لیکن شدت کے ساتھ۔ آج حال یہ ہیکہ ہوسٹن کو ساری دنیا سے امدادی اشیاء فراہم کی جارہی ہیں۔ اگر امدادی جذبہ کی بات کی جائے تو امریکہ میں مقیم ہندوستانی نژاد امریکی شہری اور خصوصی طور پر نوجوان طبقہ بڑھ چڑھ کر امدادی کاموں میں حصہ لے رہا ہے۔ نوجوانوں نے شیلٹرس، غذا اور طبی سہولیات فراہم کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی بلکہ شبانہ روز خدمات میں مصروف ہیں۔ حیرت انگیز بات یہ ہیکہ ان میں کئی نوجوان ایسے بھی ہیں جو خود طوفان ہاروی سے متاثر ہیں اورا پنے ارکان خاندان کیلئے پریشان ہیں لیکن اپنے غم کو بھول کر وہ اپنے سے زیادہ غمگین کی امداد کیلئے پیش پیش ہیں۔ فیس بک اور واٹس اپ کے ذریعہ نوجوانوں نے گروپس تشکیل دیئے ہیں جس سے وہ ایک دوسرے سے مسلسل ربط میں ہیں۔ سب سے زیادہ روح پرور منظر تو وہ ہے جہاں گردواروں، منادر و مساجد کے علاوہ کئی ریستورانوں نے بھی متاثرہ افراد کو پناہ دینے کی خاطر اپنے دروازے کھول دیئے ہیں جس میں ہندوستانی ریستوران مالکین کی جتنی بھی ستائش کی جائے وہ کم ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہیکہ انہوں نے نہ صرف غذا بلکہ پانی، طبی سہولیات، بیت الخلاء، بچوں کی غذا اور صاف صفائی کرنے کے سازوسامان فراہم کرنے کا بھی بیڑہ اٹھا رکھا ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہیکہ گریٹر ہیوسٹن علاقہ میں تقریباً 150,000 ہندوستانی نژاد امریکی اور ہندوستانی شہری رہتے ہیں۔ یہ بات کسی اور نے نہیں بلکہ انڈو امریکن چیمبر آف کامرس آف گریٹر ہیوسٹن کے ایگزیکیٹیو ڈائرکٹر جگدیپ اہلووالیہ نے بتائی جبکہ ہوسٹن کمیونٹی کے ایک فعال رکن وجے پلوڈ نے بتایا کہ اب کی بار جو ہم نے نہیں سوچا تھا وہ ہوگیا کیونکہ نوجوان طبقہ نے جیسی ہمت اور توانائی کا مظاہرہ وہ یقیناً قابل ستائش ہے۔ نوجوانوں نے شاید اپنی ذمہ داری کو محسوس کرلیا ہے کیونکہ جتنی پھرتی اور توانائی سے وہ لوگ راحت کاری انجام دے سکتے ہیں، ضعیف اور ادھیڑ عمر کے لوگ انجام نہیں دے سکتے۔ طوفان ہاروی کو امریکہ کی تاریخ کا بدترین طوفان تصور کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے جنوب مشرقی ٹیکساس میں سیلاب نے تباہ کاریاں مچائی۔ اس موقع پر سیوا انٹرنیشنل ہیوسٹن چیاپٹر کے صدر گیتیش دیسائی نے رنجیدہ ہوکر بتایا کہ طوفان ہاروی نے ہر چار ہندوستانیوں میں سے ایک ہندوستانی متاثر کیا ہے جبکہ انڈیا کیفے کے مالک دینیش ٹھاکر تازہ اور ذائقہ دار غذائیں تیار کرکے متعدد شیلٹرس کو مفت سربراہ کررہے ہیں جبکہ مصیبت کی اس گھڑی میں جن دیگر تنظیموں نے بھی اپنی خدمات سے متاثرین کا دل جیت لیا ہے ان میں ہندوز آف گریٹر ہوسٹن، انڈیا ہاؤس، انڈیا کلچر سنٹر، انڈو امریکن چیاریٹی سنٹر، انڈو۔ امریکن چیمبر آف کامرس آف گریٹر ہیوسٹن اور انڈو۔ امریکن پالیٹیکل ایکشن کمیٹی شامل ہیں جنہوں نے باہم مربوط رہتے ہوئے نہ صرف متاثرہ ہندوستانی کمیونٹی بلکہ امریکی شہریوں کی امداد کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔ فی الحال بچاؤ کاری ہنوز جاری ہے اور والینٹرس ان لوگوں کو تلاش کررہے ہیں جن کے بارے میں یہ شبہ کیا جارہا ہیکہ وہ ہنوز سیلاب میں پھنسے ہوئے ہوسکتے ہیں جبکہ ہلاکتوں کی تعداد اب تک 47 ہوچکی ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہیکہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ بھی ایک ملین امریکی ڈالرس طوفان متاثرین کی امداد کیلئے عطیہ دیں گے۔ وائیٹ ہاؤس سے جاری ایک بیان میں یہ بات کہی گئی۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہیکہ ڈونالڈ ٹرمپ یہ خطیر رقم خود اپنی جانب سے عطیہ کریں گے۔ سرکاری خزانے سے اس کا کچھ لینا دینانہیں۔ وائیٹ ہاؤس پریس سکریٹری سارہ سینڈرس نے کہا کہ خطیر رقمی عطیہ لوئشیانہ اور ٹیکساس کے متاثرین کی امداد کیلئے استعمال کیا جائے گا۔