واشنگٹن ۔ 25 جون (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستانی نژاد امریکی بابی جندال نے آج 2016ء کے صدارتی انتخابات کیلئے مہم جوئی کا عملاً آغاز کرتے ہوئے کہا کہ وہ صرف باتوں میں یقین رکھنے والے لیڈر نہیں بلکہ عمل کرنے میں زیادہ یقین رکھتے ہیں۔ لہٰذا عوام انہیں دیگر صدارتی امیدواروں کی ’’کام کم باتیں زیادہ‘‘ کرنے والا امیدوار نہ سمجھیں۔ بابی جندال اگر جیت گئے تو وہ امریکی افواج میں زبردست تبدیلیاں لانے اور موجودہ صدر بارک اوباما کے ہیلتھ کیئر منصوبہ کو منسوخ کردیں گے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ دلچسپ ہوگا کہ بابی جندال ایسے واحد ہندوستانی نژاد امریکی شہری ہیں جنہوں نے صدارتی انتخابات لڑنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس طرح وہ 13 ویں ریپبلکن امیدوار بن گئے جن کا مقصد وائیٹ تک رسائی ہے۔ نیو آرلینس میں اپنی انتخابی مہم کا آغاز کرتے ہوئے انہوں نے اپنا تعارف اس طرح پیش کیا۔ ’’میرا نام بابی جندال ہے۔ میں لوئشیانہ ریاست کا گورنر ہوں اور میں دنیا کے عظیم ترین ملک امریکہ کے صدر کے عہدہ کے لئے منعقد کئے جانے والے انتخابات میں حصہ لے رہا ہوں‘‘۔ 44 سالہ بابی جندال نے کہا کہ وہ دیگر امیدواروں کے برخلاف تھوڑے سے مختلف ہیں۔ وہ کام میں زیادہ یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی امیدواری کے خلاف کافی مخالفت پائی جاتی ہے۔ تاہم وہ اس کی پرواہ نہیں کرتے۔ وہ ’’ہیڈکوارٹرس‘‘ کی اجازت کے بغیر انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کو عظیم ملک ان لیڈروں نے بنایا جنہوں نے باتوں کی بجائے عمل کو ترجیح دی۔ صرف تقریریں کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ عوام کا جم غفیر آپ کی تقریر سے لطف اندوز ضرور جمع ہوسکتا ہے لیکن اس میں آپ کی تائید کرنے والے کتنے ہیں یہ آپ بھی نہیں جانتے۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی یہی صورتحال ہے۔ ایسے بہت سے امیدوار میدان میں ہیں جو صرف باتیں ہی کرتے ہیں۔ انہوں نے اوباما پر درپردہ تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت جو شخصیت وائیٹ ہاؤس میں موجود ہے، وہ باتیں کرنے میں ماہر ہے۔ تاہم اب ہمیں کچھ ’’کردکھانے‘‘ والے کی ضرورت ہے۔ بابی جندال نے اپنی تقریر کے دوران زیادہ تر اپنے مقاصد اور وعدوں کا تذکرہ کیا جن کی تکمیل وہ برسراقتدار آنے کی صورت میں کریں گے۔ اوباما ’’عملی‘‘ نہیں بلکہ ’’باتونی‘‘ صدر ہیں۔