نئی دہلی 19 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستانی مسلمان ہندوستان کیلئے جئیں گے اور مریں گے، وزیراعظم نریندر مودی نے یہ بات کہی اور اعادہ کیا کہ وہ (ہندوستانی مسلمان) دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے اشاروں پر کام نہیں کریں گے۔ ’’میرا فہم ہے کہ وہ لوگ ہمارے ملک کے مسلمانوں کے تئیں ناانصافی کررہے ہیں۔ اگر کوئی ایسا سوچے کہ ہندوستانی مسلمان اُن (القاعدہ) کی ایماء پر حرکتیں کریں گے تو وہ وہمی ہے۔ ہندوستانی مسلمان ہندوستان کیلئے جئیں گے، وہ ہندوستان کیلئے مرجائیں گے… وہ ہندوستان کا کچھ خراب نہیں چاہیں گے‘‘۔
وزیراعظم نے سی این این کو یہ بات بتائی۔ وہ اپنا ایک شاذ و نادر پیش آنے والا میڈیا انٹرویو دے رہے تھے۔ اُن سے اس تعلق سے استفسار کیا گیا کہ القاعدہ کے سربراہ نے ایک ویڈیو اور اپیل جاری کرتے ہوئے ہندوستان… جنوبی ایشیا میں القاعدہ کی شاخ تشکیل دینے کی کوشش میں کہا کہ وہ مسلمانوں کو اس ’’ظلم و ستم‘‘ سے چھٹکارہ دلانا چاہتے ہیں، جس کا انھیں کشمیر اور گجرات میں سامنا ہے۔ اُن سے اس غیرمعمولی رجحان کے تعلق سے بھی سوال کیا گیا کہ ہندوستان میں 170 ملین مسلمانوں میں سے کوئی بھی نہیں یا بہت کم لوگ القاعدہ کے ارکان معلوم ہوتے ہیں، حالانکہ یہ افغانستان اور پاکستان میں وجود رکھتی ہے۔ ’’کیا چیز ہے جس نے اس کمیونیٹی کو مرعوب نہیں کیا ہے؟‘‘۔ مودی نے جواب دیا کہ اول تو وہ اس بارے میں کوئی نفسیاتی اور مذہبی تجزیہ کرنے کے مجاز نہیں ہیں۔ ’’مگر سوال ہے کہ آیا انسانیت کا دنیا میں دفاع کیا جانا چاہئے یا نہیں؟۔
آیا انسانیت کے ماننے والوں کو متحد ہونا چاہئے؟۔ یہ انسانیت کے خلاف بحران ہے، کسی ایک ملک یا کسی نسل کے خلاف بحران نہیں۔ لہذا ہمیں اس کو انسانیت اور غیرانسانیت کے درمیان لڑائی کے طور پر دیکھنا چاہئے، اور کچھ نہیں‘‘۔ اپنے دورۂ امریکہ سے قبل نریندر مودی نے کہا کہ امریکہ اور ہندوستان کیلئے یہ ممکن ہے کہ وہ ایک حقیقی اتحاد تشکیل دیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ہند۔ امریکہ تعلقات پرسوال کا ایک ہی لفظ میں جواب دیں گے۔ وہ پورے یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ یہ دونوں ممالک ایک بہتر اور مؤثر اتحادی شراکت نبھا سکتے ہیں۔ ہندوستان اور امریکہ کے مابین کئی طرح کی یکسانیت ہے۔ اگر آپ گزشتہ چند صدیوں پر نظر ڈالیں تو پتہ چلے گا کہ امریکہ نے دنیا بھر کے عوام کو اپنے اندر جذب کرلیا ہے۔ اس کے علاوہ دنیا کے ہر خطہ میں بھی ایک ہندوستانی ہے۔ یہ دونوں ہی ممالک کی یکسانیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی اور امریکی عوام باہمی بقا کے اصولوں پر کام کرتے ہیں۔ گزشتہ صدی کے اواخر میں دونوں ملکوں کے تعلقات میں کچھ اُتار چڑھاؤ آئے ہیں، لیکن 20 ویں صدی کے اختتام اور 21 ویں صدی کے آغاز سے ہم ایک تبدیلی دیکھ رہے ہیں۔