ہندوستانی علاقہ میں چین کی دراندازی پر اپوزیشن کا اظہار تشویش

چین کے ارادے ٹھیک نہیں۔ فوری جوابی کارروائی کی ضرورت، لوک سبھا میں ارکان کی توجہ دہانی
نئی دہلی 28 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) لوک سبھا میں اپوزیشن ارکان نے آج اظہار تشویش کیاکہ چین کی فوج ہندوستانی علاقہ میں دراندازی کررہی ہے۔ اتراکھنڈ کے ضلع چمولی میں چینی فوج نے مداخلت کرتے ہوئے پیشقدمی کی کوشش کی ہے۔ اپوزیشن نے حکومت پر زور دیا کہ چین کے ارادے ٹھیک نہیں معلوم ہوتے۔ فوری جوابی کارروائی ضروری ہے۔ یہ معاملہ سنگین ہوتا جارہا ہے۔ ہندوستان کو اس طرح کی کارروائیوں کے خلاف فوری قدم اُٹھانے ہوں گے۔ ایوان میں اس مسئلہ کو اٹھاتے ہوئے کانگریس کے لیڈر جیوتریدتیہ سندھیا نے کہاکہ چین کی پیپلز لبریشن آرمی نے سرحدی علاقہ میں زبردستی گھس کر ہندوستانی اراضی پر پیشقدمی کی کوشش کی ہے۔ بری اور فضائی طور پر چین تمام حدود کو پھلانگ کر کئی خلاف ورزیاں کررہا ہے۔ اس ماہ کے اوائل میں جھارکھنڈ کے ضلع چمولی میں چین کی بری اور فضائیہ کی فوج نے دراندازی کی ہے۔ ہندوستانی علاقہ میں 200 میٹرس تک اندر داخل ہوکر پڑاؤ کیا تھا۔ سندھیا کی اس بات کی ان کی پارٹی کے رفقاء نے بھی حمایت کی اور تشویش ظاہر کی کہ اس مسئلہ پر نہ ہی وزیرداخلہ نے اور نہ ہی وزیراعظم نے وضاحت کی ہے۔ یہ مسئلہ سنگین ہے اگر اس پر توجہ نہیں دی گئی تو معاملہ نازک رُخ اختیار کرجائے گا۔ اسی لب و لہجہ میں بات کرتے ہوئے ترنمول کانگریس کے رکن سوگتا رائے نے کہاکہ چینی فوج کے حملہ آور ہیلی کاپٹر نے پہلے ہی دراندازی کی ہے اور بارہونی علاقہ میں یہ ہیلی کاپٹر گشت بھی لگارہا تھا۔ چین کی فوج کو ہندوستانی ریونیو عہدیدار نے مطلع کیا تھا اور واپس چلے جانے کی ہدایت کی تھی۔ اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ اتراکھنڈ میں 350 کیلو میٹر طویل سرحد چین سے ملتی ہے۔ رائے نے اس طرح کی دراندازیوں کا فوری نوٹ لے کر اقدامات کرنے ہوں گے۔ سماج وادی پارٹی کے رکن ملائم سنگھ یادو نے بھی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہاکہ چین کے ارادے درست معلوم نہیں ہوتے۔ اس کی دراندازی کو دیکھتے ہوئے احتیاط کا تقاضہ یہی ہے کہ حکومت ہند بھی پہل کرے اور جوابی کارروائی کرتے ہوئے چین کو خبردار کرے۔ ملائم سنگھ یادو نے چین کو ’’دھوکے باز دیش‘‘ قرار دیا۔ انھوں نے کہاکہ چین ایک دھوکہ باز ملک ہے جب وہ کمزور ہوتا ہے تو خاموش رہتا ہے اور جب وہ مضبوط ہوتا ہے تو مسائل پیدا کرتا ہے۔ ملائم سنگھ یادو نے جو سابق وزیر دفاع ہیں کہاکہ چین کا کوئی اعتبار نہیں لہذا حکومت ہند کو فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ یہ دلیل پیش کرتے ہوئے کہ ہندوستان کو پاکستان سے کوئی خطرہ نہیں ہے اور نہ ہی اس سے کسی قسم کے مسائل کا سامنا ہے پاکستان سے آسانی سے نمٹا جاسکتا ہے لیکن چین کے بارے میں ہمیں غفلت نہیں برتنی چاہئے۔ چین کے ساتھ ماضی کے تجربات سے ہم یہ سچائی ملتی ہے کہ وہ مسائل پیدا کرنے والا ملک ہے۔ اس سے اس وقت کے وزیراعظم جواہر لال نہرو کا چین میں شاندار استقبال کرنے کے بعد 1962 ء میں حملے کئے تھے۔ جواہر لال نہرو کا ان کے چینی ہم منصب چوو ان لائی نے خیرمقدم کیا تھا اور جب جواہر لال نہرو چین کے دورے سے واپس ہوئے اس کے فوری بعد حملے شروع کردیئے تھے۔ وزیر پارلیمانی اُمور اننت کمار نے کہاکہ حکومت نے سرحد پر سکیورٹی سخت کردی ہے اور ملک کی یکجہتی اور اتحاد ہر چیز سے بالاتر ہے۔ اپوزیشن قائدین کی تشویش کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہاکہ ہندوستانی فوج ہر محاذ پر مضبوط اور چوکس ہے۔ وہ اس مسئلہ کو متعلقہ وزراء کے علم میں لائیں گے۔ بی جے پی رکن بھگت سنگھ کوش ہری اور سابق چیف منسٹر اتراکھنڈ نے کہاکہ اس ضلع میں کوئی بھی دراندازی کی کوشش نہیں کی گئی اور وہاں پر فوج کی کارروائیاں معمول کا عمل ہوتی ہیں۔ چین کی فوج نومیان لینڈ پر داخل ہوئی اور واپس چلی جاتی ہے۔