ہندوستانی ثقافت ماحولیاتی مسائل کی یکسوئی کی کلید

پاکستانی لڑکے کی وطن واپسی کا تیقن ، وزیر خارجہ سشما سواراج کی تقریر
بھوپال ۔ /22 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) وزیر خارجہ سشما سواراج نے آج کہا کہ ہندوستانی فلسفہ ، طرز زندگی اور ثقافتی رسوم و رواج سائنس کی بنیاد پر ہیں ۔ یہ علم فطرت کے تحفظ کی کلید ہے جس سے ماحولیاتی مسائل جیسے عالمی حدت کی یکسوئی ممکن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو یہ بات سمجھانے کی ضرورت ہے ۔ وہ دو روزہ قومی کانفرنس جس کا موضوع ’’عالمی حدت اور تبدیلی ماحولیات کے مسئلہ کا حل ‘‘کے موضوع پر دو روزہ قومی کانفرنس کے اختتامی اجلاس سے خطاب کررہی تھیں ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور تبدیلی ماحولیات دو بڑے عالمی چیالنج ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی رسوم و رواج کے احیاء کی ضرورت ہے جو ماحولیات دوست ہیں اور اس کا تحفظ کرتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی میں ایک آدمی دوسرے آدمی پر حملہ کرتا ہے جیسے کہ قدرت پر حملے کے نتیجہ میں ماحولیات کے مسائل پیدا ہوتے ہیں عالمی ماحولیات میں انحطاط کا آغاز 18 ویں صدی کے اوائل میں صنعتی ترقی کے نتیجہ میں ہوا تھا ۔ ترقی کی دوڑ میں بعض ترقی یافتہ ممالک نے دھرتی ماتا کو نقصان پہونچایا وہ دوسرے ممالک سے اس مسئلہ کی یکسوئی کی توقع کیسے رکھتے ہیں جبکہ دیگر ممالک اس کے ذمہ دار نہیں ہیں ۔ انہوں نے 15 سالہ پاکستانی لڑکے محمد رمضان سے بھی ملاقات کی جو گزشتہ دو سال سے ہندوستان میں پھنسا ہوا ہے اور اسے تیقن دیا کہ وہ ایک عہدیدار کو پڑوسی ملک روانہ کرے گی تاکہ اس کی وطن واپسی کے انتظامات کرسکے ۔ انہوں نے محمد رمضان کو تیقن دیا کہ اسے بہرحال اس کے وطن واپس بھجوایا جائے گا ۔ رمضان بھی سشما سواراج کی ان کی سرکاری قیامگاہ پر پریس کانفرنس کے دوران موجود تھا ۔ سشما سواراج نے کہا کہ وہ گونگی بہری لڑکی گیتا سے بھی ملاقات کریں گی جسے حال ہی میں پاکستان سے ہندوستان روانہ کیا گیا ہے ۔ جبکہ وہ پاکستان میں 10 سال سے زیادہ عرصہ تک پھنسی رہی تھیں ۔ سشما سواراج نے کہا کہ وہ اندور میں گیتا سے ملاقات کریں گی جو 15 سال قبل غلطی سے سرحد پار کرگیئں تھیں ۔