ہندوستانی اقلیتوں کے حالات پر امریکی کانگریس میں سماعت کی مخالفت

مودی کے حامی قانون سازکا بیان، انتخابات سے قبل گجرات فسادات کو موضوع بنانے پر اعتراض

واشنگٹن ۔ 7 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ کے ایک بااثر قانون ساز نے ہندوستان میں عام انتخابات سے عین قبل وہاں کی مذہبی اقلیتوں کے حالات پر امریکی کانگریس کی کمیٹی برائے انسانی حقوق کی جانب سے سماعت کے ارادوں پر سوال کیا اٹھایا ہے۔ امریکی کانگریس کے رکن اینی فلیو ماویگا نے کہا کہ ’’عینی شاہدین کے انتخاب سے لیکر سماعت کے وقت تک سب چیز ایک منصفانہ اور متوازن نظریہ کے حصول میں ناکام ہوگئی ہے۔ سماعت کا ہر پہلو ناقص ہے اور یہ شبہ ہوتا ہیکہ یہ سماعت گجرات 12 سال قبل ہوئے فسادات پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ہندوستان میں ہونے والے انتخابات پر اثر انداز ہونے کی آخری کوشش معلوم ہوتی ہے‘‘۔ ایشیاء و بحرالکاہل سے متعلق کلیدی زیلی کمیٹی کے رکن فلیوماویگا نے اپنے بیان میں ٹام لانٹوس انسانی حقوق کمیشن کی جانب سے ہندوستان میں عام انتخابات سے قبل وہاں کی مذہبی اقلیتوں کے حقوق اور آزادیوں کے بارے میں سماعت مقرر کرنے کے ارادوں پر سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کمیشن کا مقصد غیرجانبدار انداز میں بین الاقوامی سطح پر مسلمہ انسانی حقوق کے ضابطوں کی تائید و مدافعت کرنا ہے لیکن یہاں ایسا نہیں ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’’اس مسئلہ (2002ء کے گجرات فسادات) پر گواہوں کے پینل کو مدعو کرتے ہوئے ان سے ایکطرفہ رائے لینا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ کمیشن دانستہ یا غیردانستہ طور پر اپنے مقصد سے منحرف ہورہا ہے‘‘۔ واضح رہیکہ فلیوماویگا ماضی میں بی جے پی میں وزارت عظمیٰ کے امیدوار نریندر مودی کے حق میں امریکی کانگریس میں قراردادوں کی پیشکشی کیلئے کلیدی رول ادا کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہندوستان ایک ہمہ تہذیبی اور ہمہ مذہبی جمہوریت ہے۔ ہندوستان میں بھی امریکہ کی طرح ایک آزاد اور شفاف عدلیہ ہے اور ایک دہائی سے زائد عرصہ تک تحقیقات کے بعد مودی کو اعلیٰ ترین عدالت میں کلین چٹ دی ہے اور ان الزامات سے بھی بری کردیا کہ وہ گجرات فسادات کے دوران مسلمانوں کے تحفظ میں دانستہ طور پر ناکام ہوگئے تھے‘‘۔ فلیوماویگا نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ ’’دنیا کی قدیم ترین جمہوریت کی حیثیت سے ہماری یہ ذمہ داری ہیکہ ہندوستانی عوام کو امریکہ کے کسی غیرضروری اثرورسوخ کے بغیر اپنے طور پر اپنے مقدر کا آدمی منتخب کرنے کا موقف فراہم کیا جائے‘‘۔