دہشت گردی ایک عالمی مسئلہ، گمراہ عناصر کو راہ راست پر لانے کیلئے مذہبی پیشواؤں کی پہل ناگزیر :کرن رجیجو
نئی دہلی ۔ 24 نومبر۔(سیاست ڈاٹ کام) یہ نقطہ نظر پیش کرتے ہوئے کہ دہشت گردی کا خطرہ کسی ایک ملک ، علاقہ اور مذہب تک محدود نہیں ہے مرکزی وزیر کرن رجیجو نے آج کہاکہ اگر کسی مخصوص فرقہ سے کوئی تشریح اور تاویل آتی ہے تو اس مسئلہ کا حل بھی اس گروپ کی جانب سے پیش کیا جانا چاہئے ۔ انھوں نے کہاکہ ہندوستانی عوام بعض اوقات حد سے زیادہ مذاکرات اور مباحث میں شامل ہوجاتے ہیں اور بعض اوقات مذہب کو جوڑدینے سے اس مسئلہ پر اُلجھن پیدا ہوجاتی ہے ۔ اگر یہ مسئلہ کسی مخصوص مذہب سے درپیش ہوتا ہے تو وہ مذہب اور فرقہ وارانہ پہلو سے باہر ہوتا ہے اور اس طرح کے دلائل پیش کرنے والوں کو ہی یہ مسئلہ کا حل تلاش کرنا چاہئے۔ مملکتی وزیر داخلہ مسٹر کرن رجیجو نے آج یہاں سکیورٹی کنیکلو سے مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ اگر ہم اسلامی بنیاد پرستی کی بات کرتے ہیں تو اس کا حل بھی مسلم قیادت کو تلاش کرنا چاہئے ۔ اگر یہ مسئلہ بدھسٹوں کا ہے تو اس دھرم کو ماننے والوں کو حل تلاش کرنا چاہئے ۔ اگر یہ مسئلہ ہندو بنیاد پرستوں سے تعلق رکھتا ہے تو ہندوؤں کو توجہ مرکوز کرنی چاہئے ۔ انھوں نے کہاکہ مذہب تشدد کی ترغیب نہیں دیتا ۔ لہذا مذہبی پیشواؤں کو چاہئے کہ تشدد سے پاک دنیا کیلئے محنت و لگن سے کام کریں تاکہ امن و امان کے قیام کو یقینی بنایا جاسکے ۔ انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کا خطرہ کسی مخصوص مذہب یا علاقہ تک محدود نہیں کیا جاسکتا ۔
مرکزی وزیر نے کہاکہ دہشت گردی ایک عالمی خطرہ بن گئی ہے اور مقامی عناصر کی تائید اور اعانت بھی تشویش کا باعث ہے ۔ اب ہمیں اس مسلہ کو باریک بینی سے تجزیہ کرنے اور مقامی سطح پر نمٹنے کی ضرورت ہے کیونکہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے اقدامات ناکافی ثابت ہورہے ہیں۔ اور اس خصوص میں میڈیا کو سرگرم رول ادا کرنا ہوگا ۔ صرف تنہا حکومت کچھ نہیں کرسکتی ۔ سرحد پار کی دہشت گردی کا تذکرہ کرتے ہوئے مسٹر کرن رجیجو نے کہاکہ حکومت نے بعض علاقوں کی نشاندہی کی ہے جہاں سے دخل اندازی کا امکان پایا جاتا ہے۔انھوں نے کہا کہ ہماری سرحدوں کو ہمارے خلاف جنگ کیلئے استعمال کیا جارہا ہے ۔ ہم نے ساحلی سکیورٹی کو بہتر بنایاہے اور سکیورٹی فورسیس کو مضبوط بنایا ہے اور ہنگامی خطرات سے نمٹنے کیلئے نیشنل سکیورٹی گارڈس کے مراکز قائم کئے ہیںلیکن ہمیں ایک موثر اور مربوط نظام ( سسٹم ) کی ضرورت ہے تاکہ کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹا جاسکے ۔ پاکستان کا حوالہ دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کے مسئلہ سے نمٹنے کیلئے اس ملک کے سواء دیگر پڑوسی ممالک ہندوستان سے تعاون کررہے ہیں اگرچیکہ پاکستان کا یہ دعویٰ ہے کہ وہاں دہشت گردی کا کوئی ٹھکانہ نہیں ہے لیکن اہم انتہائی مطلوب مجرموں کے سرغنہ داؤد ابراہیم ، جیش محمد کے لیڈر مولانا مسعوداظہر اور لشکر طیبہ کے بانی حافظ سعید کی تفصیلات حوالے کریں ، تاہم پاکستان سے کوئی تعاون حاصل نہیں ہورہا ہے ۔ کرن رجیجو نے کہا کہ آئی ایس آئی ایس اس وقت ہندوستان کیلئے ایک نیا چیلنج بن گئی ہے اور ملک سے نوجوانوں کی بھرتی کیلئے اس کی کوششیں جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ آئی ایس ہمارے لئے یوروپ کی طرح کا خطرہ فی الحال نہیں ہے لیکن یہاں بھرتی کی کوششیں جاری ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سیکوریٹی فورسیس کو چوکس رکھا گیا ہے اور وہ آئی ایس سے لاحق خطرات سے کامیابی کے ساتھ نمٹ رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نوجوانوں کا ذہن متاثر کرنے کی کوششوں کو روکنے کیلئے بھی اقدامات کئے جارہے ہیں۔ حالیہ انٹلیجنس رپورٹ کے مطابق تقریباً 150 نوجوانوں پر سیکوریٹی ایجنسیوں کی نظر ہے جو آئی ایس سے لگاؤ یا ہمدردی رکھتے ہیں۔ سمجھا جاتا ہیکہ اب تک 23 ہندوستانیوں نے آئی ایس میں شمولیت اختیار کی جن میں 6 ہلاک ہوچکے ہیں۔ ایک اور انٹلیجنس رپورٹ کے مطابق جو بیرونی ایجنسیوںنے تیار کی ہے، 18 ممالک کے 58 افراد نے گذشتہ دو سال کے دوران آئی ایس سے دوری اختیار کی ہے۔ ان میں ہندوستانی شہری بھی شامل ہیں۔