ہندوستانیوں کو چینی اور چینیوں کو ہندی زبان سیکھنے کی ضرورت : سشماسوراج

 

l کرغیز، ازبیک اور چینی ہم منصبوں سے ملاقات
l ہندوستانی سفارتخانہ کی جانب سے منعقد کئے گئے
ایک پروگرام میں طلباء سے خطاب
بیجنگ ۔ 23 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) وزیرخارجہ ہند سشماسوراج جو اس وقت چین کے چار روزہ دورہ پر ہیں، جہاں وہ شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن (SCO) کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کریں گی، نے آج اپنے کرغیز اور ازبیک ہم منصبوں سے ملاقات کی اور ان سے متعدد موضوعات بشمول تجارت اور سرمایہ کاری پر تفصیلی بات چیت کی جبکہ کل انہوں نے اپنے چینی ہم منصب وانگ لیی سے بھی ملاقات کی تھی تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں مزید بہتری پیدا ہوسکے جبکہ آج انہوں نے چین کے نائب صدر وانگ قیشان سے بھی ملاقات کی۔ وزارت امورخارجہ کے ترجمان رویش کمار نے یہ بات بتائی۔ بات چیت کے دوران اس بات کو بھی قطعیت دی گئی اور اعلان کیا گیا کہ وزیراعظم ہند نریندر مودی اور صدر چین ژی جن پنگ 27 اور 28 اپریل کو چین کے شہر ووہان میں ایک رسمی ملاقات کریں گے۔ دریں اثناء سشماسوراج نے ہندوستانی سفارتخانہ کی جانب سے منعقد کئے گئے ایک پروگرام میں جس کا عنوان تھا ’’ہند۔ چین دوستی میں ہندی کا تعاون‘‘ ، اپنے خطاب کے دوران کہا کہ ہندوستانیوں اور چینیوں کو ہندی اور چینی زبان سیکھنا چاہئے تاکہ کوئی مواصلاتی رکاوٹ نہ ہو۔ اس طرح دونوں پڑوسی ممالک کے تعلقات میں مزید استحکام پیدا ہوسکتا ہے۔ انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ جب دو دوستوں کی ملاقات ہوتی ہے تو وہ یہ کیا چاہتے ہیں؟ وہ ایک دوسرے سے اپنے دل کی بات کہنا چاہتے ہیں اور اس کیلئے ہمیں زبان کی ضرورت ہوتی ہے لہٰذا جب میں بولوں تو آپ اس قابل ہوں کہ آپ ہندی سمجھ سکیں اور جب آپ بولیں تو میں اس قابل ہو سکوں کہ میں چینی سمجھ سکوں۔ اگر دونوں دوستوںکے درمیان کوئی مترجم بیٹھا ہوگا تو وہ دونوں کی بات ایک دوسرے سے ضرور کہے گا تاہم وہ ان جذبات کا اظہار نہیں کرسکتا جس کے تحت وہ بات کہی جاتی ہے۔ اس کا ترجمہ جذبات اور احساسات سے عاری ہوگا لہٰذا اس کے لئے ضروری ہیکہ ہم ایک دوسرے کی زبان سیکھیں اور آج کل ویسے بھی دنیا میں لوگ ایک سے زائد زبانیں سیکھ رہے ہیں بلکہ آپ کو ایسے دانشور بھی مل جائیں گے جنہیں کئی زبانوں پر عبور حاصل ہے۔ میں یہ کہنا چاہتی ہوں کہ آج جس طرح ہندوستان اور چین کے باہمی تعلقات میں ہر گزرتے دن کے ساتھ استحکام پیدا ہورہا ہے، تجارت میں اضافہ ہورہا ہے اور ہم مختلف بین الاقوامی فورمس میں ایک ساتھ کام کررہے ہیں لہٰذا اب تو یہ لازم ہوگیا ہیکہ ہم ایک دوسرے کی زبانیں بھی سیکھ جائیں۔ جب ہندوستانی چین آئیں گے تو انہیں زبان کا کوئی مسئلہ نہیں ہوگا اور اسی طرح جب چینی شہری ہندوستان آئیں گے تو انہیں بھی مترجم کی کوئی ضرورت نہیں ہوگی۔ اس پروگرام میں طلباء کی بھی کثیر تعداد موجود تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہندی سیکھنے والے طلباء کے شوق کے ذریعہ ہند ۔ چین تعلقات کو جتنا استحکام حاصل ہوسکتا ہے اتنا دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ بھی نہیں کرسکتے۔ انہوں نے یہی بات چینی وزیر خارجہ وانگ لیی سے بھی کہی کہ کسی بھی وزیرخارجہ کیلئے عوام ہی اس کے اصل طاقت ہوتے ہیں۔ کسی دو ممالک کے عوام ایک دوسرے سے بیحد محبت کرتے ہیں تو یہ دونوں ممالک کی حکومتوں کیلئے بھی سودمند ثابت ہوتا ہے اور تعلقات کو مستحکم کرنا ہے۔