ہندوتنظیموں کی مسلمانوں کو 5% تحفظات فراہم کرنے کی مخالفت

پنجی۔26جون ( سیاست ڈاٹ کام ) مہاراشٹرا کابینہ کی جانب سے مراٹھوں اور مسلمانوں کو بالترتیب 16اور 5فیصد تحفظات دیئے جانے کے فیصلے کی ایک دائیں بازو کی تنظیم نے مخالفت کی ہے ۔ ہندو جن جاگرتی سمیتی (HJS) کے قومی ترجمان رمیش شنڈے نے اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ادعا کیا کہ متعدد مراٹھا تنظیموں نے ان سے ربط قائم کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں تحفظات کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ یاد رہے کہ پنجی کے موضع راماٹھی میں آل انڈیا ہندو کنونشن منعقد کیا جارہا ہے

جس کا آج اختتام ہوگا ۔ اس میں شرکت کیلئے کئی ہندو تنظیموں کے لیڈر یہاں موجود ہیں ۔ اس موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شنڈے نے کہا کہ تحفظات فراہم کرنے کا جو ناٹک کیا جارہا ہے وہ محض اقلیتوں کو خوش کرنے کیلئے ہے کیونکہ لوک سبھا انتخابات میں کانگریس۔ این سی پی حکومت اپنی مقبولیت کھوچکی ہے لہذا اپنی ساکھ برقرار رکھنے کیلئے وہ تحفظات کا ناٹک کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ HJS بھی دیگر ہندو تنظیموں کی طرح تحفظات فراہم کئے جانے کی مخالفت کرتی ہے ۔شنڈے نے کہا کہ ہم یکساں سیول کوڈ کا مطالبہ کررہے ہیں ‘ وہ کہاں ہے ؟ ۔

مذہب اور ذات پات کی بنیاد پر تحفظات فراہم کئے جانے کے فیصلہ کی تائید کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ‘ ہر ایک کے ساتھ یکساں سلوک ہونا چاہیئے ۔ دریں اثناء کنونش میں دائیں بازو کی مختلف تنظیموں کے زائد از 300 شرکت کرنے والے لیڈروں نے ایک قرارداد منظور کرتے ہوئے ملک بھر میں مویشیوں کے ذبیحہ پر امتناع عائد کرنے کا مطالبہ کیا ۔ ایچ جے ایس کے قومی گائیڈ چارودت پنگے نے کہا کہ صرف گائے ہی نہیں بلکہ ہر مویشی کے ذبیحہ پر امتناع عائد ہونا چاہیئے ۔ انہوں نے کہا کہ گوا کے مارگاؤ میں جب محتلف مذبح خانوں پر دھاوے کئے گئے تو پتہ چلا کہ انتہائی کم عمر بچھڑوں کو بھی صرف گوشت کھانے کیلئے بیدردی سے ذبح کردیا گیا ۔ کنونشن میں مرکزی حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ بنگلہ دیش سے دراندازی کر کے ہندوستان آنے والوں اور دراندازوں کو غیرقانونی طور پر ہندوستان میں داخل ہونے کے انتظامات کرنے والوں کے خلاف سخت قانون سازی کی جائے ۔