محمد حارث کرمی
آج ہمارا معاشرہ اور ہماری تہذیب روز مرہ کی تباہ کن حالات سے گزر تی ہوئی نظر آتی ٍہے
آج ہمارا معاشرہ نفسانی خواہشات کی آماجگاہ بناہوا ہے
معاشرہ کے اندر مکاری ۔دھوکہ بازی۔بے حجابی۔بے مروتی بر سر عام نظر آتی ہے۔
"ایک دو زخم نہیں سارا جسم ہے چھلنی۔
درد حیران ہے کہ اٹھے تو کہاں سے اٹھے ”
حالانکہ ہم دیکھتے ہیں کہ اصلاح معاشرہ کی نہ جانے کتنی کوششیں ہو رہی ہیں۔لیکن خاطر خواہ نتیجہ بر آمد نہیں ہوتا
آخر اسکی وجہ کیا ہے-
اسکی وجہ یہ ہیکہ ہر شخص جب اصلاح کا پیغام لیکر کھڑا ہوتا ہے تواسکی خواہش اور تمنا یہی ہو تی ہیکہ اصلاح آغاز دوسرے شخص سے کرے
لیکن اپنی اصلاح کی فکر نہیں کرتا
اگر ہر انسان اصلاح حال اصلاح قال کی فکر کرنے لگے تو معاشرہ خود بخود درست ہو جائیگا۔
"نگاہ مرد مومن سے بدل جاتی ہے تقدیریں
جوہو ذوق یقین پیداں تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں”