کوئی دنیا میں پیارا مدرسہ ہے
تو وہ بہ شک ہمارا مدرسہ ہے
عمارت اس کی کتنی خوشنما ہے
محل جنت کا کہئے تو بجاہے
منڈیروں پر ہیں گملوں کی قطاریں
سمٹ آئی ہیں باغوں کی بہاریں
جدھر دیکھو شگوفے کِھل رہے ہیں
ہوا سے ننھے پودے ہل رہے ہیں
جو کمرہ ہے نفیس اور جاں فزا ہے
جہاں پڑھنے کو خود دل چاہتا ہے
شریف اُستاد کیسے مہرباں ہیں
شفیق ایسے زمانے میں کہاں ہیں
محبت سے پڑھاتے ہیں ہر اک کو
کچھ بھولے بتاتے ہیں ہر اک کو
ہمارا باغ اور میدان اچھا
ہمارے کھیل کا سامان اچھا
ہیں بچے باہم الفت کرنے والے
اور استادوں کی عزت کرنے والے
سب اُستادوں کا کہنا مانتے ہیں
اور اُن کا مرتبہ پہچانتے ہیں