ہاردک کی احمدآباد میں دیڑھ سال بعد تقریر، ایجی ٹیشن جاری

گجرات حکومت ہمارا اتحاد توڑنے سرگرم، کمیونٹی کو متحد رہنے کی تلقین
احمدآباد ، 27 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) تحریک برائے تحفظات جاری رہے گی اور پٹے دار کمیونٹی کو اس کیلئے متحدہ جدوجہد کرتے رہنے کی ضرورت ہوگی، کوٹہ ایجی ٹیشن لیڈر ہاردک پٹیل نے یہ بات کہی جبکہ انھوں نے دیڑھ سال میں یہاں اپنی پہلی ریلی منعقد کی۔ 23 سالہ لیڈر نے کہا کہ خود ہماری کمیونٹی میں داخلی اختلافات ہیں، ہمیں ہماری تحریک کو مضبوط بنانے کیلئے متحدہ ہونے کی ضرورت ہے۔ ہاردک نے 2015ء میں پٹے دار آبادی کو متحرک کرتے ہوئے او بی سی کوٹہ کے تحت ریزرویشن کے مطالبے کے ساتھ سارے گجرات میں تحریک چلاکر شہرت حاصل کی۔ انھوں نے کہا: ’’ہمیں جی ایم ڈی سی ریلی کے بعد ہمارے لوگوں پر کئے گئے تشدد کو فراموش نہیں کرنا چاہئے۔ ہمارے نوجوانوں کی اموات نظم و نسق کی طرف سے ان پر ڈھائے گئے مظالم کے سبب ہوئیں۔‘‘ یہ 25 اگسٹ 2015ء کو منعقدہ میگا ریلی کے بعد شہر میں ہارک کا پہلا جلسہ عام رہا۔ اُس روز یہاں جی ایم ڈی سی گراؤنڈ سے ہارک کو حراست میں لینے کے بعد ریاست کے مختلف حصوں میں تشدد پھوٹ پڑا تھا اور پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں تقریباً 10 نوجوانوں کی موت ہوئی۔ بعدازاں ہاردک کو غداری کے الزامات پر گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا اور پھر گزشتہ سال 15 جولائی کو گجرات ہائی کورٹ نے انھیں اس شرط پر ضمانت پر رہا کیا کہ وہ 17 جولائی سے شمار کرتے ہوئے چھ ماہ ریاست سے باہر رہیں گے۔ تب وہ ادے پور، راجستھان میں مقیم رہے اور 17 جنوری کو گجرات واپس ہوئے۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ 18 ماہ میں برسراقتدار پارٹی نے ہمارے ایجی ٹیشن کو بارہا توڑنے کی کوشش کی۔ ہمارے خلاف غداری کے مقدمات دائر کئے گئے۔ لیکن ہم ٹوٹنے والے نہیں، ریزرویشن کی تحریک جاری رہے گی اور اسے کوئی نہیں روک سکتا۔ ہاردک نے کہا کہ یہ ایجی ٹیشن پٹیلوں کی مستقبل کی نسلوں کیلئے ہے کیونکہ ریزرویشن سے انھیں فائدہ ہوگا۔ شہر کے علاقہ نیکول میں منعقدہ یہ جلسہ کا اہتمام فوجی سپاہیوں لانس نائک گوپال سنہہ بھدوریا اور میجر رشی کیش رمانی کو خراج پیش کرنے کیلئے کیا گیا، جنھوں نے شورش پسندوں کے خلاف لڑائی میں اپنی جان دی، نیز پٹے دار نوجوانوں کو بھی یاد کیا گیا جو کوٹہ ہڑتال کے دوران مارے گئے۔ ہاردک نے اپنے کمیونٹی ممبرز کو یہ یاددہانی بھی کرائی کہ انھوں نے سابق چیف منسٹر گجرات کیشوبھائی پٹیل جو اُن ہی کی برادری سے تعلق رکھتے ہیں، ان کا مناسب احترام نہیں کیا ہے۔ ’’کیشوبھائی کے وقت گجرات کا قرض 36,000 کروڑ روپئے تھا لیکن اب یہ زائد از 3 لاکھ کروڑ روپئے ہے، یہ کس قسم کی ترقی ہے؟ کیشوبھائی نے اسکیمات شروع کئے جن سے ریاست کی ترقی ہوئی لیکن ہماری کمیونٹی نے انھیں مستحقہ مقام نہیں دیا ہے۔