ہائی کمان کی طلبی پر چیف منسٹر دہلی روانہ اچانک اقدام پر کانگریس میں ہلچل

داغدار وزراء کی سبکدوشی، کابینہ میں توسیع اور ناراض وزراء کی سرگرمیوں پر آج سونیا گاندھی اور آزاد سے تبادلہ خیال متوقع
حیدرآباد۔/15مئی، ( سیاست نیوز) چیف منسٹر مسٹر این کرن کمار ریڈی دہلی پہونچ گئے جہاں16مئی کو پارٹی صدر مسز سونیا گاندھی کے بشمول دوسرے قائدین سے ملاقات کرنے کا امکان ہے۔ اس سے قبل وہ غلام نبی آزاد سے ملاقات کریں گے۔ چیف منسٹر کے دہلی دورہ کے بعد وزراء میں بے چینی پائی جاتی ہے۔ داغدار وزراء کو ہٹانے یا کابینہ میں توسیع اور ردوبدل کے امکانات پر غور کرنے کے علاوہ دوسرے مسائل پر ہائی کمان سے گفتگو کریں گے۔ ہائی کمان کے طلب کرنے پر چیف منسٹر مسٹر این کرن کمار ریڈی آج شام دہلی پہونچ گئے ۔ وہ پارٹی صدر مسز سونیا گاندھی سے ملاقات کرنے سے قبل آج رات یا کل صبح مرکزی وزیر صحت و انچارج آندھرا پردیش کانگریس اُمور مسٹر غلام نبی آزاد سے ملاقات کریں گے، اور ڈاکٹر راج شیکھر ریڈی کے دور حکومت میں جاری کردہ 26متنازعہ جی اوز پر اپنی رپورٹ پیش کریں گے۔ جس کے تحت 6وزراء کو الزامات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ ایک وزیر جیل میں ہیں اور دو وزراء کے خلاف سی بی آئی نے چارج شیٹ میں نام پیش کئے ہیں۔ پڑوسی ریاست کرناٹک میں کانگریس کی کامیابی کے بعد کانگریس ہائی کمان آندھرا پردیش پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔ کرناٹک میں بی جے پی کی بدعنوانیوں کو انتخابی موضوع بناتے ہوئے کانگریس نے کامیابی حاصل کی ہے۔ آئندہ سال 2014 ء میں آندھرا پردیش میں عام انتخابات منعقد ہونے والے ہیں جس کے لئے کانگریس پارٹی ابھی سے تیاریوں کا آغاز کرچکی ہے۔ بدعنوانیوں کا سامنا کرنے والے دو مرکزی وزراء کے استعفے طلب کرنے کے بعد آندھرا پردیش کے داغدار وزراء کے بارے میں کانگریس پارٹی سنجیدگی سے غور کررہی ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کے علاوہ خود کانگریس قائدین داغدار وزراء کو کابینہ سے ہٹانے کا چیف منسٹر اور کانگریس پارٹی ہائی کمان سے مطالبہ کررہے ہیں۔ادھر چیف منسٹر بھی لمبے عرصہ سے اپنی کابینہ ٹیم بنانے کی اجازت دینے کا ہائی کمان سے مطالبہ کررہے ہیں کیونکہ چیف منسٹر کو چند وزراء سے شکایت ہے کہ وہ ان کے ساتھ تعاون نہیں کررہے ہیں، دوسری طرف ان کے لئے مسائل پیدا کررہے ہیں۔ کانگریس ہائی کمان الزامات کا سامنا کرنے والے وزراء کو ہٹانے یا کابینہ میں توسیع و ردوبدل کرنے کے معاملے میں سنجیدگی سے غور کررہی ہے۔ اے آئی سی سی کے نائب صدر راہول گاندھی نے دہلی میں آندھرا پردیش کے ارکان پارلیمنٹ سے ملاقات کی تھی جس میں بیشتر ارکان پارلیمنٹ نے داغدار وزراء کو ہٹانے کا مطالبہ کرنے کے علاوہ چیف منسٹر پر یکطرفہ فیصلے کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ صدر پردیش کانگریس کمیٹی نے تقریباً ایک ہفتہ تک دہلی میں قیام کرتے ہوئے وزراء کی چیف منسٹر سے ناراضگی کی رپورٹ کانگریس پارٹی ہائی کمان کو پیش کی تھی۔ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ چیف منسٹر بھی اپنی رپورٹ کے ساتھ دہلی پہونچے ہیں اور انہیں مکمل آزادی اور اختیارات دینے کا ہائی کمان سے وہ مطالبہ کرنے والے ہیں اور وزراء کے عدم تعاون کے علاوہ اسکیمات کی تشہیر کیلئے پارٹی سے کوئی تعاون حاصل نہ ہونے کی شکایت بھی کریں گے۔ کابینہ میں توسیع کے علاوہ نامزد عہدوں کے تقررات گورنر کوٹہ کے ارکان قانون ساز کونسل کی نامزدگی کے علاوہ حکومت کی کارکردگی اور ان کے اضلاع کے دورہ کے تعلق سے بھی وہ ہائی کمان کو تفصیلات پیش کریں گے۔ چیف منسٹر کے دورہ دہلی کے باعث وزراء میں بے چینی پائی جاتی ہے اور ہائی کمان کا فیصلہ کیا ہوگا اس پر کانگریس حلقوں میں چہ میگوئیاں شروع ہوچکی ہیں۔ پی ٹی آئی کے مطابق چیف منسٹر اگرچہ 17مئی کو حیدرآباد میں پہلے سے مقررہ بعض سرکاری تقاریب میں شرکت کیلئے کل رات ہی دہلی سے واپس ہوجائیں گے لیکن سرکاری ذرائع نے کہا ہے کہ اگر ضروری ہو تو مسٹر کرن کمار ریڈی کے قومی دارالحکومت میں قیام کو مزید ایک دن کی توسیع بھی کی جاسکتی ہے۔ بالخصوص رشوت ستانی اور بدعنوانیوں کے الزامات کا سامنا کرنے والے چھ وزراء کے سوال پر ہائی کمان سے سرگرم مشاورت اس لئے بھی متوقع ہے کہ تلگودیشم کے صدر و اپوزیشن لیڈر این چندرا بابو نائیڈو نے دو دن قبل گورنر ای ایس ایل نرسمہن سے ملاقات کرتے ہوئے چھ داغدار وزراء کو برطرف کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ چنچل گوڑہ سنٹرل جیل میں محروس وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے صدر وائی ایس جگن موہن ریڈی کے خلاف غیر متناسب اثاثوں کے مقدمہ میں تاحال دو وزراء باضابطہ طور پر ملزم بنائے جاچکے ہیں۔ مسٹر دھرمنا پرساد راؤ اور مسز سبیتا اندرا ریڈی وزارت سے مستعفی ہونے کی پیشکش بھی کرچکے ہیں تاہم انہیں عہدوں پر برقرار رہنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ لیکن دو مرکزی وزراء پون کمار بنسل اور اشونی کمار کی سبکدوشی کے بعد ان دونوں ریاستی وزراء کی سبکدوشی کے مطالبات بھی شدت اختیار کرگئے ہیں۔ چیف منسٹر سے ناراض وزراء سے نمٹنا بھی ایک اہم مسئلہ ہے بالخصوص وزیر صحت ڈی ایل رویندرا ریڈی اور چند دیگر وزراء نے مسٹر کرن کمار ریڈی کے طرزِ عمل پراعلانیہ تنقید کی ہے اور بنگاروتلی، اماں ہستم جیسی فلاحی اسکیمات وزراء سے مشاورت کے بغیر شروع کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

Back to Conversion Tool
Back to Home Page