ریاست تلنگانہ میں 30 ستمبر سے امتناعی حکم کا نفاذ ہوگا
نئی دہلی ۔ 3 ۔ اپریل : ( ایجنسیز ) : ملک بھر میں ہائی ویز سے 500 میٹر کے اندر شراب کی فروخت پر امتناع عائد کرنے والے اس کے سابق فیصلہ پر ایک اہم وضاحت میں سپریم کورٹ نے جمعہ کے دن 20 ہزار یا اس سے کم آبادی والے ٹاون میں No Liquor zone کو قومی شاہراہ سے 500 میٹر سے کم کرتے ہوئے 220 میٹر کردیا ہے ۔ ریاست تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے تعلق سے سپریم کورٹ نے رولنگ دی کہ ان ریاستوں میں یہ امتناع 30 ستمبر 2017 سے نافذ العمل ہوگا ۔ کیوں کہ ان ریاستوں میں اکسائز لائسنس بالترتیب یکم اکٹوبر اور 30 جون تک کار آمد ہیں ۔ لائسنس کار آمد ہونے کی مدت ختم ہوتے ہی ان ریاستوں میں یہ امتناع نافذ ہوگا ۔ یہاں اس بات کو نوٹ کرنا ہوگا کہ اس ترمیمی حکم میں اب اس حد میں بارس ، پبس ، رسٹورنٹس ، ریٹیل شاپس پر بھی یہ امتناع عائد کیا گیا ہے ۔ اس طرح کے علاقوں میں جیسے ہماچل پردیش میں شراب کو ہائی ویز سے 220 میٹر کے فاصلہ پر فروخت کیا جاسکتا ہے ۔ مزید ایک جزوی راحت میں عدالت نے کہا کہ یہ دیکھا گیا ہے کہ بعض ریاستوں میں سالانہ اکسائز مدت میں اپریل 2017 سے زیادہ مدت تک توسیع دی گئی ہے ۔ 15 دسمبر کے فیصلہ کے مطابق اس امتناع کا آغاز یکم اپریل سے ہوتا ہے ۔ عدالت نے کہا کہ بارس ، پبس اور رسٹورنٹس کو اس سے مستثنیٰ رکھنے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا کیوں کہ اس سے حالت نشہ میں ڈرائیونگ کے تدارک کا مقصد پورا نہیں ہوگا ۔ جس کی وجہ شاہراہوں پر حادثات میں ہلاکتیں ہورہی ہیں اور حالت نشہ میں گاڑی چلانا اس کا بڑا سبب ہے ۔ جسٹس ڈی وائی چندرا چوڑنے ، جنہوں نے 15 دسمبر 2016 کو یہ فیصلہ لکھا تھا ۔ ایک مختصر حکم میں اس بات کی وضاحت کی کہ نیشنل ، اسٹیٹ ہائی ویز سے 500 میٹر کے فاصلہ پر واقع شراب فروخت کرنے کے مراکز کو ہٹانے سے متعلق عدالتی احکام کا مقصد حالت نشہ میں گاڑی چلانے کا تدارک کرنا ہے اور اس میں بارس ، پبس اور رسٹورنٹس کے لیے کوئی استثنیٰ نہیں دیا جائے گا ۔۔