ھند۔چین سرحدی تنازعہ پر آج سے دہلی مذاکرات

بیجنگ/نئی دہلی ۔ 22مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) ہندوستان اور چین دہلی میں کل سے سرحدی تنازعہ پر 18ویں مرحلے کے مذاکرات کریں گے ۔ پہلے مرحلہ کے مذاکرات وزیراعظم نریندر مودی کے گذشتہ سال برسراقتدار آنے کے بعد منعقد کئے جارہے ہیں ۔ دونوں ممالک توقع ہے کہ خطہ قبضہ کی وضاحت پر توجہ مرکوز کریں گے ۔ خصوصی نمائندہ اور قومی سلامتی مشیر اجیت ڈوول اپنے چینی ہم منصب اور مملکتی مشیر یانگ جیچی سے بات چیت کریں گے ۔ امید ہے کہ دونوں ممالک نے طاقتور قیادت کے تحت مسئلہ کی یکسوئی ہوجائے گی دو روزہ مذاکرات مودی اور صدر چین ژی جن پنگ کے گذشتہ ستمبر میں دورہ دہلی کے موقع پر خوشگوار بات چیت کے بعد منعقد کئے جارہے ہیں ۔ اس واقعہ سے چینی فوجوں کی لداخ کے علاقہ چومر میں دراندازی کا مسئلہ حل کیا جاچکا ہے ۔

دونوں ممالک کی فوجوں نے صدر چین کے دورہ کے بعد پسپائی اختیار کی تھی ۔ یہ واقعہ مودی کے لئے حوصلہ افزاء ثابت ہوا اور انہوں نے صدر چین کو تجویز پیش کی کہ خطہ حقیقی قبضہ کے بارے میں وضاحت کی جائے ‘ اس سے اُس علاقہ میں جہاں دونوں ممالک کی فوجیں سرحدی کی دونوں طرف تعینات ہیں امن اور خیرسگالی برقرار رکھنے میں مدد ملے گی ۔ صدر چین نے کہا کہ ممکن ہے کہ چومر جیسے واقعات کے پیش آئیں کیونکہ سرحدی کی نشاندہی ابھی تک نہیں ہوسکی ہے ۔ چینی عہدیداروں نے کہا کہ خطہ حقیقی قبضہ اگر واضح کردیا جائے تو مذاکرات کا موضوع بن سکتا ہے ۔ دونوں ممالک کو توقع ہے کہ مودی اور ژی جیسے طاقتور قائدین کے عروج کے نتیجہ میں دونوں ممالک کو معاہدہ کرنے کا ایک سنہرے موقع حاصل ہواہے ۔ نمایاں بات یہ ہے کہ بات چیت مودی کے پہلے دورہ چین سے قبل ہورہی ہے جو ماہ مئی سے پہلے متوقع ہے ۔ وزیر خارجہ سشما سوراج گذشتہ ماہ چین کا دورہ کر کے وزیراعظم کے دورہ کی راہ ہموار کرچکی ہے ۔

انہوں نے اپنے دورہ کے موقع پر مسئلہ کی غیرمعمولی یکسوئی کی بات کہی ہے ‘ تاکہ اسے آئندہ نسلوں کے حوالے نہ کیا جائے ۔ وزیر خارجہ چین وانگ ای نے حال ہی میں کہا تھا کہ چین اور ہندوستان اب باہمی تعاون میں استحکام پیدا کررہے ہیں تاکہ سرحدی مسئلہ کی قطعی یکسوئی ہوسکے ۔ فی الحال یہ تنازعہ قابو میں ہے ۔ سرحدی مذاکرات میں مثبت پیشرفت ہورہی ہے ۔ سرحدی مذاکرات سے قبل وزیر خارجہ چین نے کہا کہ اروناچل پردیش کے بارے میں چین نے حال ہی میں وزیراعظم مودی کے سرحدی ریاست کے موقع پر احتجاج کیا ہے ۔ چین کاکہنا ہے کہ سرحدی تنازعہ صرف 2000کلومیٹر اراضی کے بارے میں ہے جو اروناچل پردیش کا حصہ ہے ۔ جہاں ہندوستانی اثاثہ جات مغربی ممالک کے مفادات کے بارے میں تنازعات پائے جاتے ہیں ۔ 1962ء کی جنگ کے بعد چین نے اقصائے چین کا علاقہ بشمول چارہزار کلومیٹر سرحدی علاقہ پر قبضہ کرلیا ہے ۔ چین کا دعویٰ ہے کہ یہ اسی کا علاقہ ہے جب کہ ہندوستان کا ادعا ہے کہ یہ علاقہ ہندوستان سے تعلق رکھتا ہے ۔