گیہوں اور تور دال کی قیمت میں اضافہ کا خدشہ

درآمدات ڈیوٹی میں اضافہ، دیگر غذائی اجناس بھی مہنگے ہوں گے
حیدرآباد۔29مارچ (سیاست نیوز) گیہوں اور تور کی دال پر عائد کی جانے والی درآمدات ڈیوٹی کے سبب دونوں اجناس کی قیمتوں میں اضافہ کا خدشہ ہے۔ مرکزی حکومت نے فوری اثر کے ساتھ گیہوں اور تور دال پر درآمدات ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بازار میں نئے گیہوں کی آمد کے ساتھ ہی کئے گئے اس فیصلہ کے قیمتوں پر اثرات مرتب ہوں گے اور ان اثرات کا بالواسطہ اثر صارفین پر ہوگا کیونکہ بیرون ملک سے برآمد کئے جانے والے گیہوں پر درآمد کئے جانے والے گیہوں پر عائد کی جانے والی 10فیصد ڈیوٹی سے مہنگائی میں اضافہ کے ساتھ سرکاری آمدنی میں اضافہ ہونے کا امکان ہے۔ بتایاجاتاہے کہ کسانوں کے مفادات کے تحفظ کیلئے حکومت نے بیرون ملک سے درآمد کئے جانے والے گیہوں پر ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مدھیہ پردیش‘ راجستھان اور گجرات کے بازاروں میں نئی فصل کی آمد کے ساتھ ہی کئے گئے اس فیصلہ کے کسانوں کو فائدے ہو سکتے ہیں لیکن خریداروں کی خریدی مہنگی ہونے کے سبب ٹھوک بیوپاریوں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ حکومت ہند نے گذشتہ برس ڈسمبر کے دوران گیہوں‘ آٹا اور تور دال کی قیمتوں میں اچانک ہونے والے اضافہ کو دیکھتے ہوئے درآمدات ڈیوٹی سے دستبرداری اختیار کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے نتیجہ میں قیمتوں پر قابو پایا جاسکا۔ محکمہ سیول سپلائز کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ کالابازاری کو روکنے کیلئے کئے گئے اس اقدام کے مثبت نتائج برآمد ہوئے لیکن اس کے ساتھ ساتھ مقامی پیداوار کی قیمت میں بھی گراوٹ ریکارڈ کئے جانے کا خدشہ پیدا ہونے لگا تھا کیونکہ درآمدات پر ڈیوٹی نہ ہونے کے سبب درآمدات میں ہونے والا اضافہ مقامی کسانوں کی فصلوں کی قیمتوں کو اقل ترین سے بھی کم قیمت کا کردیاتھا اسی لئے از سر نو حکومت نے درآمدات پر 10 فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ کیاہے۔ شمالی ہند میں گیہوں کی قیمت 1625روپئے فی کنٹل ریکارڈ کی جا رہی ہے جبکہ حمل و نقل کے اخراجات اور 10فیصد ڈیوٹی عائد کئے جانے کے بعد جنوبی ہند کی ریاستوں میں گیہوں کی قیمت میں 200روپئے فی کنٹل اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔بتایا جاتا ہے کہ درآمدات پر ڈیوٹی کے اثرات کے ساتھ ہی تور کی دال کی قیمت میں 18فیصد کی گراوٹ ریکارڈ کی گئی تھی جس کے اثرات اندرون ایک ماہ نظر آنے لگے تھے۔ تور کی دال کی قیمت ڈسمبر میں 73روپئے فی کیلو تک پہنچ گئی تھی لیکن جنوری میں ڈیوٹی کی برخواستگی کے سبب یہ قیمت 60روپئے تک پہنچ چکی ہے اور ہندستانی کسان سالانہ 5لاکھ ٹن تور دال برآمد کرتے ہیں ۔