گیاس سلینڈرس پر ڈیلیوری چارجس کا کوئی لزوم نہیں

عملہ کی جانب سے اضافی رقم کی طلبی پر ایجنسیز کو مطلع کیا جائے ۔ کارروائی کا انتباہ
حیدرآباد 28 اگست ( سیاست نیوز ) : بھارت پٹرولیم کارپوریشن لمٹیڈ نے صارفین کی سہولت کیلئے اینڈرائیڈ موبائل ایپ کا آغاز کیا ہے جس میں سیلنڈر کی بکنگ کے علاوہ اضافی سیلنڈر درخواست کی سہولت دی گئی ہے ۔ صارفین کی سہولت کیلئے اس میں ڈبٹ / کریڈٹ کارڈز اور ای ویالٹ کے ذریعہ سے رقمی ادائیگی کی سہولت مہیا کی گئی ہے ۔ بی پی سی ایل ، کوآرڈینٹر متھو سوامی کے مطابق سب سے زیادہ شکایات صارفین کی جانب سے پیسوں کی وصولی کے بارے میں وصول ہورہی ہیں لیکن اس ایپ کے ذریعہ سے آن لائن ادائیگیوں کی سہولت مہیا کی گئی ہے ۔ اگر کوئی اسٹاف مقررہ سے زیادہ رقم وصول کررہا ہو تو شکایت کی جاسکتی ہے ۔ ایل پی جی سیلنڈر کی قیمت 847 روپئے ہے جب کہ ڈیلیوری اسٹاف مزید پچاس روپئے ڈیلیوری چارجس کے طور پر طلب کرتا ہے اور ادائیگی میں انکار پر وہ سیلنڈر واپس لے جانے کی دھمکی دیتا ہے ۔ چیف راشن آفیسر تلنگانہ کو اسطرح کی کئی شکایات روزانہ وصول ہوتی ہیں ۔ ریاست میں کل سات سو ایل پی جی ڈیلرز ہیں جن کے تحت پندرہ ہزار ڈیلیوری اسٹاف 1.5 لاکھ سیلنڈرز ہر روز گھریلو ضروریات کی تکمیل کرتا ہے چیف راشن آفیسر تلنگانہ بالا مایا دیوی نے ایل پی جی ڈیلرس کے ساتھ جائزہ میٹنگ کو خطاب کرتے ہوئے ہدایت دی کہ اسٹاف اضافی چارجس کی وصولی کا مجاز نہیں ہے اور شکایت کی وصولی پر کارروائی کی جائیگی ۔ جب مداوی انڈین گیس ایجنسی نے ڈسٹری بیوٹر ٹی راما نوجا راؤ سے ربط کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ صارفین صرف کیش رسید پر موجود رقم ادا کریں ۔ اگر ڈیلیوری اسٹاف مزید پیسوں کا طالب ہو تو متعلقہ ایجنسی کو اطلاع دیں تاکہ اسٹاف کے خلاف کارروائی کی جاسکے ۔ ان کو اضافہ رقم وصول کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے ۔ اگر صارف بخوشی ان کو بخشش دیتا ہے تو ٹھیک ورنہ ان کو طلب کرنے کا کوئی حق نہیں ہے ۔ دوسری جانب ڈیلیوری اسٹاف نے الزام لگایا کہ ایجنسی اور مالکین ان کی سخت جسمانی محنت کے باوجود ان کا استحصال کرتے آرہے ہیں اور تنخواہ کم ہوتی ہے ۔ اور نہ دوسری مراعات ہیں ۔ ایک ڈیلیوری بوائے اے وینکٹیش نے الزام لگایا کہ مجھے روزانہ تیس سیلنڈر کی ڈیلیوری پر صرف نو ہزار ماہانہ ادا کیے جاتے ہیں اور ہم کو اکثر مکانوں کی چوتھی اور پانچویں منزل پر وزنی سیلنڈر کو اپنے کاندھوں پر اٹھا کر پہنچانا ہوتا ہے ۔ جبکہ ایک سیلنڈر کا وزن 14.2 کلو ہوتا ہے ۔ ایک دوسرا اسٹاف ڈی مرلی نے افسوس کا اظہار کیا کہ صارفین ہمارے خلاف ایجنسیز سے شکایت کرتے ہیں کہ ہم اضافی رقم کا مطالبہ کررہے ہیں اور انہوں نے کہا کہ حکومت قانون سازی کرے کہ ہر ڈیلیوری بوائے کیلئے ہیلت انشورنس لازم ہے ۔ اور انہوں نے کہا کہ حالیہ عرصہ میں ایک ڈیلیوری بوائے کا ڈیوٹی پر ہارٹ فیل ہوجانے سے انتقال ہوگیا ۔ مرلی نے کہا کہ اس طرح کے سانحہ کا کون ذمہ دار ہے ؟ ۔