بیروت ؍ یروشلم ۔ 23 جون (سیاست ڈاٹ کام) اِسرائیل نے کل رات فضائی حملے کرتے ہوئے شام کے فوجی مراکز کو نشانہ بنایا جس میں تقریباً 10 سرکاری فوجی ہلاک ہوگئے۔ حکومت ِ شام نے ان فضائی حملوں کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے جبکہ اسرائیلی فوج نے شام کے علاقوں میں 9 نشانوں پر حملہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ کارروائی ایک دن پہلے سرحد پار حملے کے جواب میں کی گئی جس میں ایک اسرائیلی شہری ہلاک ہوگیا تھا۔ اس دوران اس کے وزیراعظم نے آج شام میں متحارب فریقوں کو انتباہ دیاکہ اسرائیل کے ساتھ کشیدگی بڑھانے کی کسی بھی کوشش سے گریز کریں ورنہ ہلاکت خیز حملے کئے جائیں گے۔ وزیراعظم بنیامن نتن یاہو نے کہا کہ اگر ان کے ملک کے خلاف مزید کوئی حملے ہوتے ہیں تو زیادہ سخت جواب دیا جائے گا۔ شام میں انسانی حقوق کے نگران کار ادارہ جس کا مرکز برطانیہ میں ہے، کہا کہ اسرائیل کے 9 فضائی حملوں میں شام کے 7 فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ان میں 2 ٹینکس، 2 آرٹیلری بیاٹریز اور شام کی 90 ویں بریگیڈ کا ہیڈکوارٹرس تباہ ہوگئے۔ ادارہ نے شام کے اندر موجود اپنے کارکنوں کے نیٹ ورک کے ذریعہ یہ معلومات حاصل کی۔ اسرائیل نے آج گولان پہاڑیوں پر شامی فوجی چوکیوں پر رات بھر فضائی حملے کئے جبکہ ایک کمسن اسرائیلی ،شام سے کئے جانے والے حملے میں ہلاک ہوگیا۔ یہ واضح نہیں ہوسکا کہ اسرائیل کے فضائی حملوں سے شام کو جانی نقصان پہنچا یا نہیں، اسرائیل تکنیکی کے اعتبار سے اب بھی شام کے ساتھ حالت جنگ میں ہے۔ 1967ء کی 6 روزہ جنگ کے دوران اس نے گولان پہاڑیوں کے 1200 مربع کیلومیٹر رقبہ پر قبضہ کرلیا تھا جسے بین الاقوامی برادری نے کبھی تسلیم نہیں کیا۔ 2011ء سے گولان پہاڑیاں شام اور اسرائیل کے درمیان تنازعہ کی وجہ بنی ہوئی ہیں۔ بیروت سے انسانی حقوق کی علمبردار تنظیم ’’ہیومن رائیٹس واچ‘‘ نے آج شامی باغیوں گروپس پر زور دیا ہے کہ وہ کمسن لڑکوں کا جنگجوؤں کی حیثیت سے تقرر نہ کریں اور انتباہ دیا ہے کہ باغیوں کے غیرملکی حامی جو ان کی صفوں میں شامل ہیں ، ان کی کارروائیوں کو ’’جنگی جرائم‘‘ قرار دیا جائے گا۔ نیویارک میں قائم تنظیم نے باغیوں پر الزام عائد کیا ہے کہ 15 سال یا اس سے کم عمر کے بچے بھی جنگ کررہے ہیں۔ وہ صدر شام بشارالاسد کو خونریز خانہ جنگی میں اقتدار سے بے دخل کرنا چاہتے ہیں۔ وہ گزشتہ 3 سال سے زیادہ عرصہ سے جاری ہے۔ باغیوں کے بعض گروپ کمسن لڑکوں کو تعلیم فراہم کرنے کے بہانے جنگجوؤں کی حیثیت سے بھرتی کررہے ہیں۔ شام کی بنیاد پرست اسلام پسندوں کی تنظیمیں بشمول طاقتور جہادی گروپس اسلامی مملکت عراق اور لیوانٹ (آئی ایس آئی ایل) واضح طور پر اسکولوں میں مہم چلاکر بچوں کو فوج میں بھرتی کررہے ہیں اور ہتھیاروں کے استعمال کی تربیت دے کر خطرناک مہموں بشمول خودکش بم برداری کارروائیوں میں استعمال کررہے ہیں۔