نئی دہلی۔ 28فروری (سیاست ڈاٹ کام) دہلی یونیورسٹی میں ملک مخالف نعرے بازی کے سلسلے میں بائیں بازو کی حامی طلبہ تنظیم آئیسا اور اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) کے مابین تنازعہ کے درمیان شہید فوجی کی بیٹی گرمہر کور کو آبروریزی کی دھمکی ملنے کے واقعہ کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے دہلی پولس نے آج اس معاملے میں ایف آئی آر درج کر لی۔ لیڈی شری رام کالج کی طالبہ گرمہر کور نے الزام لگایا ہے کہ اے بی وی پی کے خلاف دوسری طلبہ تنظیموں کی حمایت کرنے کی وجہ سے اسے سوشل میڈیا پر مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں۔ اس کی آبروریزی کرنے کی دھمکی بھی ملی ہے ۔ گرمہر نے اس کی شکایت دہلی خواتین کمیشن (ڈی سی ڈبلیو)سے کی تھی جس پر کمیشن کی چیئرپرسن سواتی مالیوال نے اسے دہلی پولیس کو فارورڈ کر دیا تھا۔ دہلی پولس نے آج ٹویٹ کرکے بتایا کہ اس شکایت پر فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے علاقہ کے ڈی سی پی نے گرمہر کور سے بات کی اور نامعلوم افراد کے خلاف تعزیرات ہند دفعہ 354-اے اور 506 نیز انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کی دفتعہ 67 کے تحت ایف آئی آر درج کر کے چھان بین شروع کردی گئی ہے اور ساتھ ہی گرمہر کو سکیورٹی فراہم کرنے کا انتظام بھی کیا ہے ۔سواتی مالوال نے پولس کو اس کے لئے شکریہ کہتے ہوئے کہا ہے کہ وہ امید کرتی ہیں کہ مجرم افراد کو جلد ہی گرفتار کر لیا جائے گا۔ دریں اثناء، گرمہر نے تنازعہ بڑھتا دیکھ کر اپنے مسلسل ٹویٹس میں کہا ہے کہ وہ اب اس سے الگ ہونا چاہتی ہیں۔جن لوگوں نے اس جنگ میں ان کا ساتھ دیا ان سب کا وہ شکریہ ادا کرتی ہیں۔ گرمھر نے طالب علموں سے اپیل کی ہے کہ وہ آئیسا اور این ایس یو آئي کی طرف سے آج نکالی جا نے والی ریلی میں ضرور حصہ لیں۔ یہ ریلی اے بی وی پی کی مخالفت میں نکالی گئی ہے ۔