گجرات پولیس نے ’’دہشت گردوں‘‘ کو ’’مسلم ٹوپی‘‘ پہنا دی

احمدآباد۔ یکم جنوری (سیاست ڈاٹ کام) محکمہ سراغ رسانی کی اطلاعات پر کہ دو اہم تقریبات پرواسی بھارتیہ دیوس اور متحرک گجرات سرمایہ کاروں کی چوٹی کانفرنس پر دہشت گردوں حملہ کا اندیشہ ہے ، پورے گجرات میں آج فرضی انسداد دہشت گردی مشق کی گئی ۔ہیروں کی تجارت کے مرکز سورت میں یہ مشق فوج کی تیاری کی حالت جانچنے کیلئے کی گئی، کیونکہ اس کے بارے میں تنازعہ پیدا ہوگیا تھا جبکہ چند افراد نے مشق کے دوران خود کو دہشت گرد ظاہر کرتے ہوئے ’’مسلم ٹوپی‘‘ پہنی تھی۔ اس واقعہ پر زبردست تنقید کی گئی۔ ویڈیو فلم میں یہ بھی نظر آتا ہے کہ نقلی عسکریت پسند اسلام حامی نعرہ بازی کررہے تھے۔ چیف منسٹر آنندی پٹیل نے اعتراف کیا کہ احتجاجیوں کو مسلم ٹوپی پہنانا اور مسلم حامی نعرہ بازی غلطی تھی۔

کانگریس نے ریاستی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے اسے انتظامیہ کی ناکامی قرار دیا۔ مشق کی ایک ویڈیو فلم میں پانچ ملازمین پولیس کو تین فرضی دہشت گردوں کو تھامے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ جو ’’مسلم ٹوپی‘‘ پہنے ہوئے ہیں۔ ان تینوں کو لیٹے ہوئے اور پولیس ملازمین کو ان کی نگرانی کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ ویڈیو فلم کا اختتام ان اشخاص کے پولیس کی جانب سے ایک جیب کار میں منتقلی پر ہوتا ہے، اس سے ظاہر ہوتا تھا کہ انہیں زندہ گرفتار کرلیا گیا ہے۔ سورت (دیہی) کے ایس پی نے کہا کہ یہ ’’معمول کی کارروائی‘‘ہے۔انہوں نے کہا کہ کئی مقامات پر متحرک گجرات چوٹی کانفرنس سے پہلے تیاری کی حالت کی جانچ کرنے کیلئے فرضی مشقیں کی گئیں۔ یہ مشقیں ساحلی علاقہ میں بھی کی گئیں

جہاں ملازمین پولیس نے ’’مسلم ٹوپی‘‘ پہن کر خود کو دہشت گرد ظاہر کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس واقعہ سے ’’گریز‘‘ کیا جاسکتا تھا اور کہا کہ اس کا مقصد کسی مخصوص فرقے کو نشانہ بنانا نہیں تھا۔ کانگریس کے قائد ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ بدقسمتی سے اس حکومت کا طرۂ امتیاز تیزی سے ایسے علامتی اشارے، تصویریں اور تبصرے بن رہے ہیں جن کا مقصد انتشار پھیلانا ہے۔ اس سے تعصب ظاہر ہوتا ہے۔ یہ حکومت کی ناکامی کی ایک اور وجہ ہے۔ اس کا انتظامیہ بالکل ناکام ہوچکا ہے۔ گجرات بی جے پی کے صدر اقلیتی شعبہ محبوب علی صوفی بابا نے دہشت گردوں کو اس انداز میں پیش کرنے پر شدید اعتراض کیا اور کہا کہ اس سے عوام کو غلط پیغام پہنچے گا۔