امیدواروں کو کامیاب بنانے کانگریس کی حکمت عملی ،پولنگ بوتھ سطح پر ٹیموں کی تشکیل ، بی جے پی کے 24 سالہ اقتدار کے باوجود وعدوں کی عدم تکمیل پر عوام میں برہمی
گجرات انتخابات 2017 ء
۔9 ڈسمبر کو رائے دہی
حیدرآباد۔3ڈسمبر (سیاست نیوز) گجرات انتخابات میں کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے درمیان جاری سخت مقابلہ کے دوران کانگریس نے اپنی حکمت عملی کو مضبوط بنانے کیلئے الیکشن کوآرڈینیشن مرکز کے ذریعہ انتخابی عمل کو بہتر بنانے کا منصوبہ تیا ر کیا ہے اور مراکز رائے دہی کی سطح پر اپنے کارکنوں کو سرگرم کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔ ریاست گجرات کے انتخابات کے متعلق سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ گجرات کے انتخابی نتائج ملک کی سیاست پر گہرے اثرات کا سبب بنیں گے اور عام انتخابات پر ان نتائج کا اثر ہوگا۔ کانگریس کی جانب سے سابق آئی پی ایس آفیسر مسٹر کلدیپ شرما کی زیر نگرانی قائم کئے گئے الیکشن کوآرڈینیشن مرکز کے ذریعہ تاحال گجرات کے 182 اسمبلی حلقہ جات میں 114 حلقہ جات اسمبلی میں بوتھ لیول کمیٹیاں قائم کی جا چکی ہیں اور ان کمیٹیوں کو راست احکام کی اجرائی ممکن بنائی جا رہی ہے۔ بتایا جاتاہے کہ گجرات میں کانگریس نے گذشتہ 24 برسوں کی بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکمرانی کے دوران ناکامیوں کو عوام تک پہنچانے کے علاوہ عوام کو کانگریس کی سمت راغب کروانے کی جو حکمت عملی تیار کی ہے اس کا فائدہ ہونے کے امکان ہیں کیونکہ پہلی مرتبہ ریاست گجرات میں کانگریس نے منظم حکمت عملی کے ساتھ بنیادی سطح پر عوام سے رابطہ کے ذریعہ انتخابات میں حصہ لینے کا منصوبہ تیا رکیا ہے ۔ کانگریس قائدین کا کہنا ہے کہ ریاست گجرات میں کانگریس کے 24 تک اقتدار میں نہ ہونے کے سبب کانگریس کے پاس مضبوط و مستحکم کیڈر نہیں ہے لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی مستحکم کیڈر کی حامل سیاسی جماعت ہے اسی لئے بھارتیہ جنتا پارٹی سے مقابلہ کیلئے کانگریس کو مائیکرو لیول پر اپنی انتخابی حکمت عملی تیار کرنی پڑ رہی ہے اور کانگریس مقامی مسائل کے علاوہ اپنی حریف جماعت کی ہر حرکت کا باریک بینی سے جائزہ لے رہی ہے۔ مسٹر کلدیپ شرما کی نگرانی میں کام کر رہے اس مرکز کے ذریعہ کانگریس نے اپنے کارکنوں کو متحرک رکھنا شروع کردیا ہے ۔ مسٹر شرما کا کہنا ہے کہ ریاست گجرات میں کانگریس کا موقف موجودہ دنوں میں انتہائی مستحکم ہے کیونکہ گذشتہ 24 برسوں کے دوران بی جے پی حکومت کی ناکامیوں کے علاوہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے عوام سے بے اعتنائی سے سبب عوام میں ناراضگی کے علاوہ دیگر کئی امور ہیں جس کے سبب عوام کانگریس کو متبادل کے طور پر دیکھ رہی ہے۔ کانگریس کی اس حکمت عملی کے ساتھ بھارتیہ جنتا پارٹی بھی راست امیت شاہ کی نگرانی میں انتخابات میں کامیابی کو یقینی بنانے کی کوشش میں مصروف ہے اور بی جے پی ہر بوتھ پر 9 کارکنوں کی تعیناتی کے ذریعہ مرکز رائے دہی میں آنے والے رائے دہندوںسے رابطہ کر رہی ہے اور رائے دہندوں کو راغب کروانے کی کوشش میں مصروف ہے۔ بتایاجاتاہے کہ بھارتیہ جنتاپارٹی نے گجرات میں کامیابی کے حصول کے لئے گجرات کے کارکنوں کے علاوہ مہاراشٹر سے تعلق رکھنے والے گجراتی بول چال میں ماہر کارکنوں کی خدمات حاصل کرنی شروع کردی ہیں اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ گجرات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی لہر جاری ہے اور کامیابی ممکن ہے۔ احمدآباد‘ سورت‘ بڑودہ‘ سابر کانٹھا ‘ گاندھی نگر اور دیگر علاقو ںمیں کانگریس کو حاصل ہونے والی مقبولیت کا جائزہ لینے کیلئے بھارتیہ جنتا پارٹی کی علحدہ ٹیمیں کام کر رہی ہیں ۔ بھارتیہ جنتا پارٹی صدر امیت شاہ راہول گاندھی کے مندروں کے دورہ کو نشانہ بنارتے ہوئے اکثریتی رائے دہندوں کو متحد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس کے علاوہ پٹیل برادری کو راغب کرنے کیلئے پٹیل تحفظات کی جدوجہد کرنے والے قائدین کو نشانہ بناتے ہوئے کردار کشی کی جانے لگی ہے ۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کو کانگریس اور پٹیل تحفظات تحریک سے خطرہ ہے اور اس کا فائدہ کانگریس کو حاصل ہوگا کیونکہ ہاردک پٹیل نے کانگریس کی تائیدکا اعلان کیا ہے جبکہ کانگریس نے جو حکمت عملی تیار کی ہے وہ صرف پٹیل تحفظات تحریک کے قائدین پر انحصار کئے ہوئے نہیں ہے بلکہ یہ کہا جا رہا ہے کہ کانگریس انتخابات میں کامیابی کیلئے سب سے زیادہ اپنے بنیادی موقف اور تنظیمی سطح کو مضبوط کرنے پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔گجرات انتخابات میں بی جے پی کی شکست قومی سطح پر بھارتیہ جنتا پارٹی کو شدید سیاسی نقصان پہنچا سکتی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی گجرات انتخابات میں نقصان سے زیادہ ریاست میں اقتدار بچانے کی فکر میں نظر آرہی ہے جبکہ کانگریس ریاست میں اقتدار حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ پٹیل تحفظات تحریک کے علاوہ تجارتی برادری کو گذشتہ ایک برس کے دوران ہونے والے نقصانات کے سبب بھارتیہ جنتا پارٹی کو شکست کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے لیکن اس کے برعکس بھارتیہ جنتا پارٹی گجرات میں اترپردیش کے ادارہ جات مقامی کے انتخابات میں کامیابی کو پیش کرتے ہوئے یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہی ہے کہ بی جے پی کی عوامی مقبولیت میں کوئی کمی نہیں ہوئی ہے۔