گجرات ماڈل اور وکاس کے بغیر الیکشن مہم

2014 ء عام انتخابات میں کامیابی دلانے والا نعرہ فراموش؟ بی جے پی کی آزمائش
احمدآباد۔4۔ڈسمبر (سیاست نیوز) گجرات انتخابات میں ’’گجرات ماڈل یا وکاس‘‘ کا کہیں تذکرہ نہیں ہے اور نہ ہی بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے 2014 کے دوران استعمال کئے گئے ان الفاظ کا استعمال کیا جا رہا ہے ۔ 2014 عام انتخابات میں گجرات ماڈل اور وکاس کافی مشہور ہوئے تھے لیکن اب جبکہ گجرات میں انتخابات ہونے جا رہے ہیں ان دونوں الفاظ کا کہیں تذکرہ نہیں ہے اور دونوں ہی الفاظ بی جے پی کیلئے شجر ممنوعہ بنے ہوئے ہیں جبکہ سوشل میڈیا پر وزیر اعظم نریندر مودی اور بھارتیہ جنتا پارٹی صدر امیت شاہ سے متعدد مرتبہ یہ استفسار کیا جا رہاہے کہ 2014میں کثرت سے استعمال کئے گئے ان الفاظ کا گجرات اسمبلی انتخابات میں کیوں استعمال نہیں کیا جا رہا ہے اور کیوں ان الفاظ سے بے اعتنائی برتی جا رہی ہے ؟ عام انتخابات کے دوران نریندر مودی نے ملک بھر میں وکاس اور گجرات ماڈل کا تذکرہ کرتے ہوئے ترقی کے نام پر بھارتیہ جنتا پارٹی کو ووٹ دینے کی اپیل کی اور اب جبکہ گجرات میں ہی انتخابات ہونے جا رہے ہیں تو گجرات ماڈل کا تذکرہ بند کردیا گیا ہے۔ گجرات کے ضلع آنند اور پاٹن کے علاقوں میں دیہی عوام بھی اب اس مسئلہ پر چرچا کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں اب گجرات میں کوئی ’’چائے پر چرچہ‘‘ نہیں ہو رہی ہے کیونکہ یہ حقیقت ہے کہ گجرات ماڈل اور وکاس دونوں ہی ناکام ہو چکے ہیں اسی لئے گجرات میں ان الفاظ کو دہرانے سے گریز کیا جا رہا ہے ۔پٹیل تحفظات مہم کے سلسلہ میں جاری تحریک اور اس کے اثرات سے بی جے پی خود کو بچانے کی کوشش میں ہے لیکن کہا جا رہاہے کہ ہاردک پٹیل بھارتیہ جنتا پارٹی کیلئے نقصان کا سبب بنیں گے اور بی جے پی کا ووٹ تقسیم ہوگا۔