عوام کو گمراہ کرنے کا الزام ۔ الیکشن کمیشن سے بھی مداخلت کی اپیل ۔ سی پی ایم جنرل سکریٹری ٹی ویرا بھدرم کا بیان
حیدرآباد۔28جولائی (سیاست نیوز) سی پی آئی ایم نے ریاستی وزیر کے ٹی راما راؤ کی کمپنی سے انووا گاڑیوں کی خریداری کی معاملت میں فوری عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے ۔ سی پی ایم کے ریاستی جنرل سیکریٹری مسٹر ٹی ویرا بھدرم نے پریس کانفرنس کے دوران مسٹر کے ٹی آر اور مسٹر وینکیا نائیڈو کے درمیان معاملتوں کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ریاستی حکومت کے وزیر کی حیثیت سے کے ٹی آر نے عوام کو گمراہ کیا ہے اور قوانین کی خلاف ورزی کی ہے اسی لئے ان کے خلاف الیکشن کمیشن کو بھی کاروائی کرنی چاہئے۔ مسٹر ویرا بھدرم نے کے ٹی راما راؤ سے استعفی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اخلاقی بنیادوں پر مستعفی ہوکر تحقیقات کا سامنا چاہئے ۔ انہو ںنے مسٹر وینکیا نائیڈو کے ٹرسٹ سورنا بھارتی کو ٹیکس مراعات کا تذکرہ کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے انہیں دستوری عہدہ پر فائز ہونے سے روکنا چاہئے کیونکہ وینکیا نائیڈو کے دورمرکزی وزارت شہری ترقیات کے دوران حکومت تلنگانہ نے ان کی دختر کے ٹرسٹ کے 2کروڑ سے زائد کے ٹیکس کو رعایت دی جبکہ حکومت کی جانب سے کے ٹی راما راؤ کی کمپنی ہیمانشو اور وینکیا نائیڈو کے فرزند کی کمپنی ہرشا ٹویوٹا سے گاڑیوں کی خریدی کی معاملتیں کی گئی ہیں۔ ان تمام معاملتوں کی تحقیقات ناگزیر ہیں۔ تلنگانہ راشٹر سمیتی کی جانب سے مسٹر کے ٹی آر کی کمپنی ہیمانشو کے بند کردی گئی ہے اور 2013 میں ہی یہ کمپنی بند کردی گئی تھی ۔ ان الزامات کی تردید کرنے والے تلنگانہ قائدین پر تنقید کرتے ہوئے سی پی ایم قائدین نے دستاویزی ثبوت پیش کئے اور کہا کہ 2014 میں کے ٹی آر نے اپنے انتخابی حلف نامہ میں اس کمپنی کی تفصیل درج کی ہے اور اس کے علاوہ 2015میں اس کمپنی کے ٹیکس ادا کرنے انہوں نے خود دستخط کئے ہیں جو بحیثیت ڈائریکٹر کمپنی کئے گئے ہیں۔ کامریڈ ویرا بھدرم نے کہا کہ ریاستی کابینہ میں رہتے ہوئے خانگی کمپنی کا ڈائریکٹر ہونا بھی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے مترادف ہے اور اس عمل کو انتخابی ضابطہ و قوانین کی شق 9 اور 10 کی خلاف ورزی تصور کیا جاتا ہے۔ انہوں نے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کے فرزند پربدعنوانیو ں کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ سی پی ایم حکومت اور اقتدار کے غلط استعمال کے خلاف تحریک شروع کرے گی۔