شہر کو استنبول کے طرز پر ترقی کیوں نہیں دی گئی : محمد علی شبیر
حیدرآباد 26 ستمبر (سیاست نیوز) قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل محمد علی شبیر نے چیف منسٹر تلنگانہ کے چندرشیکھر راؤ کے ’’مشن حیدرآباد‘‘ اور اِس مقصد کے لئے ایک لاکھ کروڑ روپئے خرچ کرنے کے منصوبے کو دھوکہ قرار دیا۔ اُنھوں نے چیف منسٹر کو چیلنج کیاکہ وہ پہلے ایک ہزار کروڑ روپئے خرچ کرکے دکھائیں جس کا اُنھوں نے وعدہ کیا تھا۔ محمد علی شبیر نے آج ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ چیف منسٹر کے وعدوں پر اب کسی کو بھروسہ نہیں رہا۔ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے انتخابات میں اُنھوں نے ایک ہزار کروڑ روپئے خرچ کرتے ہوئے شہر کی نئی صورت گیری اور پرانے شہر کو استنبول اور نئے شہر کو ڈیلاس کے طرز پر ترقی دینے کا اعلان کیا تھا۔ انتخابات ہوئے دیڑھ سال گزر گئے لیکن اب تک اِن وعدوں پر کوئی عمل نہیں ہوا۔ شہر میں ہلکی سی بارش سے چیف منسٹر کے وعدوں کی قلعی کھل جاتی ہے۔ ٹریفک مسائل کی یکسوئی، پینے کے پانی کی قلت کو دور کرنے اور ڈرینج نظام بہتر بنانے کے علاوہ سڑکوں کی خستہ حالت درست کرنے میں حکومت بُری طرح ناکام ہوچکی ہے۔ سڑک حادثات پر بھی قابو نہیں پایا جارہا ہے۔ اِس کے برعکس کانگریس کے 10 سالہ دور حکومت میں گریٹر حیدرآباد کو ترقی دیتے ہوئے عالمی معیار کا انفراسٹرکچر فراہم کیا گیا اور شہریوں کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے لئے دو لاکھ کروڑ روپئے خرچ کئے گئے۔ راجیو گاندھی انٹرنیشنل ایرپورٹ، آؤٹر رنگ روڈ، میٹرو ٹرین، دریائے کرشنا و گوداوری سے شہر کو پانی کی سربراہی، فلائی اوورس، سڑکوں کی تعمیر و توسیع اور پی وی این آر ایکسپریس وے کی تعمیر کے علاوہ دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی پر توجہ دی گئی۔ اُنھوں نے کہاکہ باپ اور بیٹے کے سی آر اور کے ٹی آر صرف وعدے کررہے ہیں۔ اُنھیں عملی شکل دینے میں ناکام ہیں۔ جی ایچ ایم سی انتخابات کے دوران عوام کو سبز باغ دکھائے گئے اور شہر کی رقی کے لئے ایک ہزار کروڑ روپئے خرچ کرنے کا وعدہ کیا گیا لیکن اب تک عمل نہیں ہوا۔ حکومت کی جانب سے جی ایچ ایم سی کو دی جانے والی گرانٹ روک دی گئی اور آر ٹی سی کو خسارے سے بچانے کے لئے جی ایچ ایم سی کا فنڈ منتقل کیا جارہا ہے۔