بی جے پی کی شدید تنقید، جی ایچ ایم سی انتخابات کے پیش نظر چیف منسٹر کی چال :کانگریس
حیدرآباد /2 جنوری ( سیاست نیوز ) بی جے پی نے چیف مسنٹر تلنگانہ راج شیکھر راؤ سے سوال کیا ہے کہ آخر انہوں نے آخری نظام میر عثمان علی خان کی ستائش کیوں کی ۔ ان کے رتبہ کے لحاظ سے حضور نظام کی ستائش کرنا غیر ضروری معلوم ہوتا ہے ۔ وہ اس طرح ملک کے امن کے عمل کو زر پہونچا رہے ہیں ۔ بی جے پی ترجمان سمبیتا پترا نے کہا کہ تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے کے سی آر نے کل ، کل ہند صنعتی نمائش کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حیدرآباد کے نظام کی تعریف کی تھی جبکہ کے سی آر پر تنقید کی گئی ہے کہ وہ ایک ہٹلر کے طرح ہے ۔ کیونکہ کئی میڈیا کے لوگوں کو انہوں نے ہرگز نہیں بخشا تھا ۔ ان کی دختر نے بھی جموں کشمیر اور حیدرآباد کو ہندوستان کا اٹوٹ حصہ قرار نہیں دیا تھا ۔ اب چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ یہ بیان افسوسناک ہے ۔ چیف منسٹر کا عہدہ ایک ذمہ دارانہ عہدہ ہے انہیں اظہار خیال سے قبل مکرر سونچنا چاہئے ۔ ان کی تقریر نہ صرف ہندوستان کیلئے مضبوط پیام ہے بلکہ امن کے عمل کو درہم برہم کرنے والوں کیلئے بھی حوصلہ افزاء بیان ہیں ۔ جبکہ ہندوستان عالمی سطح پر امن کو برقرار رکھنے کیلئے کوشاں ہے ۔ تاہم دہلی میںکانگریس پارٹی نے ان کے ریمارک پر تبصرے سے گریز کیا ۔ کانگریس لیڈر منیش تیواری نے کہا کہ میں نہیں جانتا کہ چیف منسٹر تلنگانہ نے کس تناظر اور کن حالات میں اظہار خیال ہوگیا ۔ کانگریس کے ایک اور لیڈر نے کہا کہ اور سابق چیف منسٹر دہلی شیلا دکشٹ نے کہا کہ آخر حیدرآباد کے نظام کی ستائش کیوں نہیں کی جانی چاہئے؟ اگر کوئی اچھا کام کرتا ہے تو اس کی ستائش ہونی چاہئے ۔ لیکن سیاسی رنگ دینا یا مذہبی سہارا لینا ایسی باتوں کو اہمیت نہیں دی جانی چاہئے ۔ کے سی آر نے نمائش سوسائٹی کی تقریب میں حضور نظام کے کاموں کی زبردست ستائش کی تھی ۔ حیدرآباد میں کانگریس کے سابق ایم پی ڈاکٹر ملو روی نے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راو پر تنقید اور کہا کہ انہوں نے جی ایچ ایم سی کے آئندہ ہونے والے انتخابات کو پیش نظر رکھ کر آخری نظام میر عثمان علی خان کی ستائش کی ہے ۔ گاندھی بھون میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ملو روی نے کہا کہ یہ حیرت کی بات ہے کہ کے سی آر بیک وقت حیدرآباد کے نظام کی ستائش کر رہے ہیں اور دوسری طرف نظام حکمرانی کے خلاف جدوجہد کرنے والے کومارم بھیم جیسے مجاہدین آزادی کی ستائش کر رہے ہیں ۔ کے سی آر کا یہ دوہرہ میعار افسوسناک ہے ۔ کے سی آر نے خود نظام کے دور کے رضاکاروں کے ظلم و زیادتیوں پر تنقید کی ہے ۔