کے سی آر رشتہ داروں کو فائدہ کیلئے میٹروپراجکٹ میں تبدیلی

فلک نما کے بجائے رائے درگم لائن سے مصارف میں بھاری اضافہ : ریونت ریڈی

حیدرآباد ۔26مارچ ( سیاست نیوز) کانگریس کے قائد و رکن اسمبلی ریونت ریڈی نے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ پر اپنے رشتہ داروں اور دوست احباب کو مالی فائدہ پہنچانے فلک نما تا شمس آباد کے بجائے رائے درگم تا شمس آباد میٹرو ریل چلانے کی پلاننگ تیار کرنے کا الزام عائد کیا ۔ گاندھی بھون میں آج ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ریونت ریڈی نے کہا کہ چار سال سے تلنگانہ کو لوٹ لینے والا کے سی آر کا خاندان نے ایک اور حکمت عملی تیار کیا ہے ۔ کانگریس کی حکومت میں شروع کردہ میٹرو ریل کا پراجکٹ چیف منسٹر کے سی آر کی مداخلت سے تاخیر کا شکار ہوگیا جس کی وجہ اس کی تعمیری لاگت میں زبردست اضافہ ہوگیا ۔ کے سی آر سیاسی اور مالی طور پر فائدہ پہنچانے کے بعد ہی میٹرو ریل کی تعمیری کاموں کا دوبارہ آغاز ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ فلک نما سے شمس آباد تک میٹرو ریل کی تعمیرات پر چار ہزار کروڑ روپئے کے مصارف کا تخمینہ ہے مگر ریاستی حکومت نے مئے ہوم کے رامیشور راؤ کی ہزاروں کروڑہا روپئے کی جائیدادوں کو لاکھوں کروڑہا روپیوں میں تبدیل کرنے کیلئے کیلئے رائے درگم تا شمس آباد تک میٹرو ریل چلانے کا فیصلہ کیا ہے جس پر 8ہزار کروڑ روپئے کے مصارف ہوں گے ۔ 31کلومیٹر رائے درگم سے شمس آباد تک میٹرو ریل کی تعمیرات کیلئے حکومت نے 4,650 کروڑ کا تخمینہ تیار کیا ۔ حکومت نے ایک سرکاری کارپوریشن تشکیل دیتے ہوئے اس روٹ پر تعمیری کام شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور فی کلومیٹر تعمیری کام پر 150کروڑ روپئے خرچ ہونے کا اندازہ لگایا ہے جو سراسر جھوٹ پر مبنی ہے کیونکہ حیدرآباد میٹرو ریل کی تعمیرات میں فی کلومیٹر 258کروڑ روپئے کے اخراجات ہوئے ہیں ۔ تب لوہے اور سمنٹ کی قیمتیں بھی موجودہ مارکٹ قدر سے کم ہی تھی ۔ حکومت پہلے مصارف کم بتاتے ہوئے بعد میں اس پراجکٹ کی قیمتوں میں زبردست اضافہ کرنا چاہتی ہے ۔ مے ہوم کے رامیشور راؤ کی جائیدادوں کی قدر کو 5ہزار کروڑ سے بڑھا کر 25ہزار کروڑ کرنا چاہتی ہے ۔ اس کیلئے حکومت 10ہزار کروڑ روپئے کا قرض حاصل کرنے کا منصوبہ بھی تیار کیا ہے ۔ شہر کے درمیان سے میٹرو ریل چلانے پر عوام کو سہولت ہوگی مگر چیف منسٹر اپنے رشتہ داروں اور دوست احباب کو فائدہ پہنچانے کیلئے اوٹر رنگ روڈ سے میٹرو ریل چلانے کی حکمت عملی تیار کی ہے ۔ روٹ تبدیل کرنے سے عوام کو سہولت بھی نہیں رہے گی ساتھ ہی ٹکٹ کی قیمت میں 40 تا 100روپئے کا اضافہ ہوجائے گا جو عوام پر مالی بوجھ ہوگا ۔