مسلم تحفظات فراموش، عوام 2019 میں سبق سکھائیں گے: محمد علی شبیر
حیدرآباد۔/3جون، ( سیاست نیوز) قانون ساز کونسل میں قائد اپوزیشن محمد علی شبیر نے تلنگانہ کے چوتھے یوم تاسیس کے موقع پر چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی جانب سے کئے گئے دعوؤں کو محض دکھاوا اور کاغذی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ سماج کا کوئی بھی طبقہ حکومت کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہے۔ یوم تاسیس کے موقع پر مختلف اخبارات میں کئی صفحات پر مشتمل اشتہارات جاری کرتے ہوئے ریاست کی ترقی کے بلند بانگ دعوے کئے گئے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ کے سی آر نے 4 برسوں میں جن اسکیمات کا اعلان کیا اُن پر عمل آوری صرف محدود طور پر رہی۔ وہ ہمیشہ نئی نئی اسکیمات کا اعلان کرتے ہوئے عوام کو گمراہ کررہے ہیں۔ محمد علی شبیر نے کے سی آر کو سپنوں کا سوداگر قرار دیا اور کہا کہ وہ دن میں عوام کو اچھے خواب دکھاتے ہیں لیکن یہ خواب کبھی پورے نہیں ہوتے۔ دراصل چیف منسٹر عوام کو خواب دکھاکر خود 2019 میں دوبارہ اقتدار کا خواب دیکھ رہے ہیں۔ عوام باشعور ہیں اور وہ ان بناوٹی خوابوں کے جال میں نہیں آئیں گے اور 2019 میں کے سی آر کا خواب بکھر جائے گا۔ تلنگانہ کے ہر ضلع اور ہر موضع میں عوام حکومت کی کارکردگی سے برہم ہیں۔ کانگریس کی بس یاترا کے موقع پر عوامی ناراضگی کا بہتر طور پر اندازہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے پراجکٹس دراصل کرپشن اور بے قاعدگیوں کا ذریعہ بن چکے ہیں۔ چیف منسٹر کے افراد خاندان اور ان سے قربت رکھنے والے افراد کو لوٹ کی مکمل چھوٹ مل چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس میں اندرونی طور پر بے چینی پائی جاتی ہے۔ کے ٹی آر اور ہریش راؤ کے دو علحدہ گروپ بن چکے ہیں اور عوامی نمائندے ان دونوں گروپس میں منقسم ہوچکے ہیں جس کے باعث عوام کے مسائل جوں کے توں برقرار ہیں۔ محمد علی شبیر نے اقلیتوں سے کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے میں کے سی آر حکومت کی ناکامی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ 2014 میں وعدہ کیا گیا تھا کہ مسلمانوں کو اندرون 4 ماہ 12 فیصد تحفظات فراہم کئے جائیں گے لیکن چار سال گزرنے کے باوجود آج تک اس سلسلہ میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔ کانگریس حکومت نے 4 فیصد جو تحفظات فراہم کئے تھے آج بھی وہی برقرار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو تحفظات کی فراہمی سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ چیف منسٹر نے تحفظات بل کی واپسی کی صورت میں سپریم کورٹ سے رجوع ہونے کا اعلان کیا تھا لیکن کوئی پیشرفت نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ مرکز میں جب تک بی جے پی برسر اقتدار رہے گی اس وقت تک تحفظات کی منظوری کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا لیکن کے سی آر یہ کہتے ہوئے عوام کو گمراہ کرتے رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے تحفظات کی تائید کی۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ اقلیتوں کیلئے 2000 کروڑ بجٹ کا اعلان کیا گیا لیکن آج تک کسی بھی اقلیتی ادارہ کو پہلے سہ ماہی کا بجٹ جاری نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ صرف دعوت افطار اور کپڑوں کی تقسیم کے ذریعہ مسلمانوں کو بہلانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ مسلمان ایسے کھلونوں سے بہلنے والے نہیں۔ کے سی آر نے پرانے شہر کیلئے 2000 کروڑ کے پیاکیج، میٹرو لائن، حیدرآباد میں اسلامک انٹرنیشنل سنٹر اور کئی اعلانات کئے تھے جو محض کاغذی ثابت ہوئے ہیں۔ حیدرآباد کو سنگاپور ، ڈلاس اور استنبول جیسے شہروں کی طرز پر ترقی دینے کا خواب دکھایا گیا لیکن گزشتہ چار برسوں میں کے سی آر نے شہر حیدرآباد کی حالت کو مزید بگاڑ دیا ہے اور 2014 میں جو صورتحال تھی وہ بھی باقی نہیں رہی۔ اوقافی جائیدادوں کے تحفظ میں حکومت ناکام ہوچکی ہے۔ گزشتہ چار برسوں میں ایک بھی جائیداد کو حکومت نے وقف بورڈ کے حوالے نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کی اقلیتیں کے سی آر حکومت سے مایوس ہوچکی ہیں جو شہر کی مقامی جماعت کو خوش کرتے ہوئے مسلمانوں کی تائید حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ 2019 کے انتخابات میں کے سی آر اور ان کی حلیف دونوں کا بھرم ٹوٹ جائیگا۔