کینسر ، امراض قلب ، فالج اور شوگر کو یومیہ 10 کلومیٹر جاگنگ سے شکست

کرکٹر یوراج سنگھ نے کینسر کو ہرایا ، میں نے کئی جان لیوا بیماریوں کو مات دی ، سابق ایڈیشنل ایس پی سردار ہری ہر سنگھ سے بات چیت
حیدرآباد ۔ 27 ۔ اپریل : ( محمد ریاض احمد ) : عزم مصمم ، بلند عزائم و حوصلے ، زندگی میں کچھ کر دکھانے کی تمنا ، سخت محنت ، مضبوط قوت ارادی اور مثبت سوچ و فکر ایسی خوبیاں ہیں جو کسی انسان میں پیدا ہوجائیں تو وہ بڑی سے بڑی مصیبت کا بڑی پامردی سے مقابلہ کرلیتا ہے ۔ اسے جان لیوا بیماریاں بھی معمولی نظر آتی ہیں ۔ ایسے انسان پہاڑوں کو کاٹ کر راستے بنالیتے ہیں ۔ سمندروں کے سینے چیر کر اپنی کشتی کو کنارے پر پہنچانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں ۔ حالات کا رخ بدل کر خوشگوار تبدیلی متعارف کراتے ہیں ۔ اس طرح کی شخصیتوں کے بارے میں ہم قصے کہانیوں میں پڑھا کرتے تھے لیکن ہر دور میں خالق کائنات نے مختلف قوموں میں ایسے لوگ پیدا کئے ہیں جو دوسروں کے لیے بلند حوصلوں کی ایک مثال بن گئے ۔ ان میں حیدرآباد پولیس کے سابق ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سردار ہری ہر سنگھ بھی شامل ہیں ۔ ان کے بارے میں یہ کہا جائے تو بیجا نہ ہوگا کہ انہوں نے ان پر حملہ کرنے والی بے شمار بیماریوں کو خود بیمار کردیا ہے ۔ اگر آپ سے کہا جائے کہ ایک شخص ذیابیطس کا شکار ہے اس کے دماغ پر فالج کا حملہ ہوا ۔ اس کا ایک پیر اور ایک ہاتھ مفلوج ہوگئے ۔ اس بیماری کے علاوہ وہ پیٹ کے کینسر میں بھی مبتلا ہوگیا ۔ جس کے باعث اس کا 80 فیصد شکم آپریشن کے ذریعہ نکالدیا گیا ۔ اس دوران اس کی دل کی دھڑکنوں میں بے قاعدگی پیدا ہوگئی ۔ ڈاکٹر نے بعد مائنہ اوپن ہارٹ بائی پاس سرجری کردی ۔ اس سے کچھ افاقہ ہوا تو پیشاب کی نالی میں پتھری کا عارضہ لاحق ہوگیا ۔ ان تمام خطرناک ، بیماریوں کے باوجود وہ اب بالکل صحت مند ہیں ۔ فی الوقت انہیں کوئی بیماری لاحق نہیں ہے ۔ ہماری ان باتوں پر آپ کو ضرور حیرت ہوگی لیکن گوپال سنگھ جی کے فرزند سردار ہری ہرسنگھ نے ان تمام بیماریوں کا غیر معمولی مقابلہ کیا نتیجہ میں آج وہ انتہائی چاق و چوبند ہیں ۔ ان کی صحت کے بارے میں ڈاکٹروں کو بھی حیرت ہوتی ہے ۔ لیکن اس بارے میں 70 سالہ سردار ہری ہر سنگھ کا کہنا ہے کہ وہ ہر روز 10 کلومیٹر تک جاگنگ کرتے ہیں ۔ جاگنگ کے بعد کم از کم ایک لیٹر پانی پی جاتے ہیں ۔ اس قدر بیماریوں پر کنٹرول حاصل کرنے کے رازوں پر سے پردہ اٹھاتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ علی الصبح ساڑھے تین بجے وہ نیند سے بیدار ہوجاتے ہیں اور شام میں جلد سوجاتے ہیں ۔ ساتھ ہی کسی روز بھی یوگا کرنا نہیں بھولتے ۔ اپنے کھانے پینے کی عادات و اطوار سے متعلق سوال پر انہوں نے بتایا کہ ناشتے میں وہ بھیگے ہوئے دس بادام ، ہلدی ملا ہوا آدھا لیٹر دودھ ، بناء زردی کے دو ابلے ہوئے انڈے ، دو پھلکے اور تھوڑی سی سبزی استعمال کرتے ہیں ۔ وہ یومیہ 5 تا 6 گھنٹے سوتے ہیں ۔ انوارالعلوم ڈگری کالج سے 1971 میں بی کام کرنے والے سردار ہری ہرسنگھ کے مطابق 1974 میں ان کا راست طور پر سب انسپکٹر پولیس کی حیثیت سے تقرر عمل میں آیا تھا ۔ 1984 میں حسینی علم پولیس اسٹیشن پر بھی انہیں خدمات انجام دینے کا موقع ملا ۔ 2000 ء میں اس محنتی شخص کو ٹریفک سرکل انسپکٹر کے عہدہ پر ترقی دی گئی ۔ اس ترقی کے ساتھ ہی وہ بیماریوں سے متاثر ہونے لگے ۔ 2000 ء میں ذیابیطس نے انہیں متاثر کیا اسی دوران دماغ پر فالج کا حملہ ہوا ۔ ایک ہاتھ اور ایک پیر مفلوج ہو کر رہ گئے ۔ لیکن انہوں نے بڑی ہمت کے ساتھ فالج کا مقابلہ کیا اور صحت یاب ہوگئے ۔ 2003 میں پیٹ کے کینسر سے متاثر ہونے پر 80 فیصد شکم نکالدیا گیا ۔ 2004 میں اوپن ہارٹ بائی پاس سرجری سے بھی ان کے حوصلے پست نہیں ہوئے ۔ پیشاب کی نالی میں پتھری کوبھی انہوں نے نکال پھینکا ۔ اب انہیں تمام بیماریوں سے پاک ہونے کا اعزاز حاصل ہے ۔ ایک مرحلہ پر ان کی بصارت بھی شدید متاثر ہوگئی تھی اس پر بھی انہوں نے قابو پالیا ۔ سردار ہری ہرسنگھ جنہیں علحدہ تلنگانہ کے کٹر حامی ہونے کے باعث آندھرائی عہدیداروں نے کافی ستایا ۔ انہیں ترقی سے روکا گیا بتایا کہ وہ جس طرح خطرناک بیماریوں پر قابو پانے میں کامیاب رہے اسی طرح آندھرائی عہدیداروں کے تعصب و عداوت کا مقابلہ بھی کیا ۔ پولیس کے اس سابق عہدہ دار کو دیکھ کر ایسا نہیں لگتا کہ وہ کئی جان لیوا بیماریوں سے بچ نکلے ہوں ۔ اس بارے میں وہ کہتے ہیں کہ بیماریوں پر قابو پانے میں یوگا نے کافی مدد کی ۔ وہ ہر روز یوگا کرتے ہیں ۔ وقت پر کھاتے ہیں وقت پر سوتے اور بیدار ہوتے ہیں ۔ قارئین سیاست کے نام پیام میں انہوں نے کہا کہ ہم لوگ زندگی کے ہر معاملہ پر توجہ دیتے ہیں لیکن اپنے جسم اور صحت پر کوئی توجہ نہیں دیتے ۔ اچھی صحت کو برقرار رکھنا ہو تو پھر ہمیں جلد سونا ، جلد اٹھنا اور علی الصبح جاگنگ و چہل قدمی کرنا ہوگا یہ ایسے طریقے ہیں جو ہم سب کو ہاسپٹلوں کے چکر لگانے سے محفوظ رکھتے ہیں ۔ ان کا پر زور انداز میں یہ بھی کہنا ہے کہ کرکٹر یوراج سنگھ نے ایک بیماری کینسر پر قابو پایا اور انہیں تو ایک ساتھ 6 جان لیوا بیماریوں پر قابو پانے میں کامیابی ملی ۔۔