کیلیفورنیا میں زبردست خشک سالی، پانی کی سربراہی میں کٹوتی

واشنگٹن 2 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) کیلیفورنیا جو اس وقت زبردست خشک سالی کا شکار ہے اور جسے اب تک امریکہ کی امیر ترین ریاست تصور کیا جاتا تھا۔ ریاست کی تاریخ میں پہلی بار ایسا بھی ہورہا ہے کہ پانی پر بھی راشن متعارف کیا جارہا ہے اور رہائشی علاقوں کے علاوہ کاروباری اور زرعی شعبوں میں بھی پانی کے استعمال پر 25 فیصد کٹوتی کی جارہی ہے جس کا سلسلہ آئندہ 9 ماہ تک جاری رہے گا اور ساتھ ہی ساتھ وسیع و عریض گولف کورس کے منتظمین کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ پانی کا کم استعمال کریں۔ دریں اثناء ریاستی گورنر جیری براؤن جنھوں نے تمام شہروں اور مستقروں کے لئے پانی کم استعمال کرنے کا ایک حکمنامہ جاری کیا تھا، اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اب ہم ایک الگ دنیا میں ہیں۔ اُنھوں نے اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ہم اب ایک نئے دور میں داخل ہورہے ہیں

اور اب ہمارے بڑے بڑے گھاس کے میدان (اُن کا اشارہ گولف کورس کی جانب تھا) اب پانی کی وافر مقدار حاصل نہیں کرپائیں گے بلکہ اب زائد پانی کا استعمال ماضی کی یاد بن کر رہ جائے گا۔ کیلیفورنیا کو سنہری اسٹیٹ سے تعبیر کیا جاتا تھا کیونکہ سورج غروب ہونے کا منظر انتہائی دلکش ہوتا ہے اور سیاح یہاں کے ساحل سمندر پر جمع ہوکر غروب آفتاب کے منظر سے محظوظ ہوتے ہیں۔ سیرانواڈا کی ایک پہاڑی پر سوکھی گھاس کے ایک ڈھیر پر ٹھہر کر اُنھوں نے اپنے خطاب کے دوران کہاکہ خشک سالی کے بھی کچھ تقاضے ہیں جن پر عمل آوری کرنا ضروری ہے۔ سیرانواڈا پہاڑی علاقہ اکثر و بیشتر 5 فٹ برف سے ڈھکا رہتا ہے۔ علاوہ ازیں تعلیمی اداروں کے کیمپس، گولف کورسیس، قبرستان اور دیگر سیاحتی مقامات پر بھی پانی کی کٹوتی کا اطلاق ہوگا۔