بچو! کیلکولیٹر کی تاریخ بہت طویل ہے۔ شروع میں لوگ اپنی اُنگلیوں پر گن کر حساب لگاتے تھے لیکن پھر چین میں اباکس (Abacus) اور جاپان میں سوروبان بنایا گیا۔ اباکس دنیا کی سب سے پہلی ڈیوائس Device تھی جو چیزوں کا شمار (Count) کرتی تھی۔ یہ لکڑی کا ایک فریم (Frame) تھا جس میں بارہ راڈ لگے ہوتے تھے۔
سینکڑوں برس کے بعد 1617ء میں ایک اسکاٹش ریاضی دان John Napier نے مختلف کیلکولیشنس کیلئے ایک مشین بنائی جسے "Napier’s Rods” کا نام دیا گیا۔ 1642ء میں فرانسیسی ریاضی دان Blaise Pascal نے دنیا کی پہلی ایسی مشین بنائی جو جدید دور کے کیلکولیٹر جیسی تھی۔ مختلف دوسرے موجدوں نے بھی کیلکولیٹر بنانے میں مدد دی مثلا تھامس ڈی کولمار نے 1820ء میں Arithmometer نامی کمرشیل مشین بنائی۔ اسی دوران 1871ء ایک انگریزی ریاضی دان چارلس بیچ نے آٹومیٹک کیلکولیٹنگ مشین ڈیزائن کی جسے Difference Engine کا نام دیا گیا مگر ٹکنالوجی کی کمی کی وجہ سے یہ انجن ٹھیک طور پر تیار نہ ہوسکا برونز نے ایک ایسی مشین بنالی تھی جو ڈیٹا کیلکولیٹ، ریکارڈ اور پرنٹ کرسکتی تھی۔ تھامس مٹکاف اور سینٹ لوئس کے دو تاجروں نے مل کر اسے مالی امداد دینے کا فیصلہ کیا اور ’’امریکن اریتھو میڈ کمپنی‘‘ بنائی۔ انہوں نے مشین کی تیاری شروع کی۔ لوگوں نے تھوڑی بہت دلچسپی لی۔ آہستہ آہستہ کمپنی دیوالیہ ہوگئی۔ دراصل مشین کو استعمال کرنے کا طریقہ کچھ پیچیدہ تھا جو عام لوگوں کو سمجھ میں نہ آسکا۔ 1890ء میں بروز نے مشین کا ایک اور ڈیزائن بنایا جو پہلے کی نسبت استعمال میں آسان تھا۔ آخرکار اسے فروخت کیلئے پیش کیا گیا۔ اب سائنس نے اتنی ترقی کرلی ہیکہ آج کیلکولیٹر مینول بھی ہے اور سائنٹفک بھی جو ہر شمار اور حساب پلک جھپکتے تمہیں دے سکتاہے۔