حیدرآباد 29 جنوری (سیاست نیوز) نوٹ بندی اور کیش لیس لین دین کی وجہ سے اے ٹی ایم کی سکیوریٹی اور منٹینس پر منفی اثر پڑا ہے اور اے ٹی ایم سے رقومات نکالنے والوں کی تعداد نصف سے کم ہوگئی ہے۔ شہر کے ایک بینک منیجر نے کہاکہ اے ٹی ایم سے رقم نکالنے والے کسٹمرس کی تعداد میں کمی ہوئی ہے۔ اس کے پیش نظر بینکس نے بعض اے ٹی ایم کو بند کردیا اور سکیوریٹی گارڈس ہٹالئے ہیں۔ بینکس نے گارڈس کی تعیناتی کے لئے سکیوریٹی ایجنسی مقرر کی ہے لیکن یہ ایجنسی گارڈس کو کم تنخواہ ادا کرتی ہے۔ دو بڑے بینکس نے اے ٹی ایمس سے گارڈس ہٹالئے ہیں۔ ریزرو بینک آف انڈیا کا کہنا ہے کہ ہر اے ٹی ایم پر ایک سکیوریٹی گارڈ لائسنس یافتہ بندوق کے ساتھ 24 گھنٹے موجود ہونا چاہئے اور اسے کم از کم اُجرت قانون کے تحت ماہانہ دس ہزار روپئے دی جانی چاہئے۔ نقد رقومات کی کمی اور کیش لیس لین دین کی وجہ سے اے ٹی ایم کی افادیت اور استعمال کم ہوگئے۔ نوٹ بندی کے بعد سے بینکس نے اے ٹی ایم سیفٹی پر توجہ کم کردی۔ کیش لیس لین دین پر زیادہ توجہ دی جارہی ہے۔ ماہرین مالیات کا احساس ہے کہ سال 2018 ء تک کیش لیس لین دین کے عام چلن کے ساتھ اے ٹی ایم مشین کا رواج اور استعمال ختم ہوجائے گا۔