عآپ حکومت کی فائیلس واپس کردینے پر ڈپٹی چیف منسٹر منیش سسوڈیا کا ردعمل
نئی دہلی۔ 27 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) ڈپٹی چیف منسٹر دہلی منیش سسوڈیا نے آج ایک بار پھر لیفٹننٹ گورنر پر تنقیدوں کا احیاء کرتے ہوئے کہا کہ آیا دہلی کے گورنر انیل بائیجان بدعنوان سسٹم کا تحفظ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے یہ بات اس وقت کہی جب حکومت دہلی کی جانب سے گورنر کو بھیجے گئے عوامی خدمات سے متعلق تجاویز کو گورنر نے واپس کردیا۔ منیش سسوڈیا نے کہا کہ دہلی گورنر نے گزشتہ روز حکومت کے اس مسودہ کو نظرثانی کیلئے حکومت کو واپس کردیا ہے جس میں عوامی خدمات سے تعلق رکھنے والے 40 خدمات کو عوامی دہلیز تک فراہم کرنے کی گنجائش رکھی گئی تھی۔ ان کے مطابق ان تجاویز میں ڈرائیونگ لائسنس، کاسٹ سرٹیفکیٹ، پانی کے نئے کنکشن جیسے دیگر 40 خدمات شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی دہلیز تک ان خدمات کو فراہم کرنے کا مقصد سسٹم سے بدعنوانی کو پاک کرنا تھا لیکن مذکورہ گورنر نے ان تجاویز کو واپس کرتے ہوئے کرپٹ سسٹم کی حفاظت کرنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ آیا گورنر کو کسی منتخبہ حکومت کے فیصلے کو پلٹ دینے کا اختیار حاصل ہے؟ مجھے اس وقت شدید صدمہ پہنچا جب میں نے ان کی جانب سے دیئے گئے نوٹ کو پڑھا جس میں واضح طور پر بدعنوانیوں پر مبنی نظام کی حمایت ظاہر ہوتی ہے۔ مذکورہ تجاویز کو’’سوپر ڈیجیٹل ڈیلیوری سسٹم ‘‘قرار دیتے ہوئے ڈپٹی چیف منسٹر نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد شہریوں کو سرکاری دفاتر کے چکر لگانے سے بچانا ہے جس کے تحت مذکورہ 40 سرویسیس کیلئے حکومت کے عہدیدار عوام کی دہلیز پر پہنچ کر ان کی جانب سے فراہم کئے گئے ڈاکیومنٹس کی جانچ پڑتال کرتے ہوئے انہیں متعلقہ خدمات مہیا کیا جانا ہے نہ کہ اس کیلئے خود عوام کو سرکاری دفاتر جاکر عہدیداروں کے سامنے اپنے دستاویزات چیک کرانا ہے۔