کیا کانگریس ، صرف مسلم مردوں کی جماعت ہے ؟ مودی

مسلم خواتین کے حقوق و احترام کیلئے بھی کوئی مقام ہے ؟ اعظم گڑھ میں جلسہ عام سے خطاب

اعظم گڑھ ۔ 14 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی نے کانگریس کو تین طلاق پر اس کے اختیار کردہ موقف پر آج سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور سوال کیا کہ آیا یہ پارٹی (کانگریس) صرف مردوں کیلئے ہے۔ وزیراعظم نے اپنے 2 روزہ دورہ کے ایک حصہ کے طور پر مشرقی اُترپردیش میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ان جماعتوں کے حقیقی چہرے تین طلاق سے متعلق ان کے متعلقہ موقف سے بے نقاب ہوگئے ہیں‘‘۔ اپوزیشن کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’ایک طرف مرکز ان خواتین کی زندگیوں کی بہتر اور پُرسکون بنانے کی کوشش کررہا ہے تو دوسری طرف خواتین بالخصوص مسلم خواتین کی زندگیوں کو خطرہ میں ڈالنے کیلئے کام کررہی ہیں‘‘۔ مودی نے کہا کہ ’’میں اخبارات میں پڑھا ہوں کہ کانگریس کے صدر نے کہا ہے کہ کانگریس مسلمانوں کی پارٹی ہے۔ اس خبر پر گزشتہ دو دن سے بحث مباحث جاری ہیں لیکن اس پر مجھے کوئی حیرت نہیں ہے کیونکہ منموہن سنگھ جب وزیراعظم تھے انہوں نے کہا تھا کہ قدرتی وسائل پر مسلمانوں کا پہلا حق ہے، لیکن میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ آیا کانگریس صرف مسلم مردوں کی ہی پارٹی ہے‘‘۔ مودی نے کہا کہ کروڑوں مسلم خواتین ہمیشہ ہی تین طلاق پر امتناع کا مطالبہ کرتی رہی ہیں کیونکہ یہ (تین طلاق) پر حتی کہ چند اسلامی ممالک میں بھی امتناع عائد ہے۔ وزیراعظم نے پارلیمنٹ کے مانسون سیشن کے آغاز سے دو دن قبل اپوزیشن کی مذمت کی ہے۔ بی جے پی کے زیرقیادت حکومت توقع ہے کہ اپوزیشن کے ذہنی تحفظات کے درمیان راجیہ سبھا میں زیرالتواء تین طلاق بل کو منظور کروانا چاہتی ہے۔ مودی نے سوال کیا کہ ’’مسلم خواتین کے حقوق و احترام کیلئے بھی آیا آپ کے پاس کوئی مقام ہے؟‘‘ انہوں (اپوزیشن ؍ کانگریس) نے پارلیمنٹ میں قانون سازی کو روک دیا ہے اور پارلیمنٹ چلنے نہیں دے رہے ہیں‘‘۔ انہوں نے اپوزیشن کے خلاف جارحانہ تیور اپناتے ہوئے کہا کہ ’’خاندانی اجارہ دار جماعتیں مودی کو بے دخل کرنے کمربستہ ہوگئی ہیں۔ مَیں ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ پارلیمنٹ شروع ہونے کیلئے ہنوز چار پانچ دن باقی ہیں۔ طلاق، حلالہ کے متاثرین سے بلس اور ان کے حالات کے بارے میں دریافت کیجئے اور پھر پارلیمنٹ میں اپنا نظریہ پیش کیجئے‘‘۔