کٹھوعہ مقدمہ، سوشیل میڈیا پر گواہ کے بیان کی گشت

وکیل کیخلاف عدالت سے رجوع ہونے پولیس کا فیصلہ، صورتحال کو متاثر کرنے کا الزام
جموں 24 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) جموں و کشمیر کرائم برانچ بہت جلد کٹھوعہ کی مقامی عدالت میں ایک وکیل صفائی کے خلاف رجوع ہوگی جو صورتحال کو مکدر کرنے کے مقصد سے آٹھ سالہ لڑکی کی اجتماعی عصمت ریزی اور قتل کے مقدمہ میں مبینہ طور پر مسخ شدہ حقائق بیان کررہا ہے۔ عہدیداروں نے کہا ہے کہ پولیس نے اس ضمن میں زیرگشت ایک سی ڈی کا نوٹ لیا ہے جس میں ایک گواہ کو یہ کہتے ہوئے دکھایا گیا ہے کہ کمسن لڑکی کی عصمت ریزی کرنے والوں میں شامل ایک ملزم وشال شرما کے خلاف بیان دینے کے لئے کرائم برانچ کی طرف سے اس پر زبردستی کی گئی تھی۔ وشال شرما اس مقدمہ کے کلیدی ملزم مانجی رام کا بیٹا ہے۔ عہدیداروں نے کہا ہے کہ سوشیل میڈیا پر ایک سی ڈی وائرل ہوگئی جو اس مقدمہ میں مجسٹریٹ کے اجلاس پر گواہ کی طرف سے دیئے گئے بیان پر مشتمل ہے۔ ملزمین کی پیروی کرنے والے وکیل صفائی نے اس سی ڈی کو پھیلایا ہے۔ تاہم ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ عوام کو گمراہ اور حکومت کے تئیں عدم اطمینان پیدا کرنے کے مقصد سے مذکورہ وکیل نے عدالت کے احاطہ کے باہر یہ سی ڈی تیار کروایا ہے۔ عہدیداروں نے کہاکہ ’’یقینا یہ اس مقدمہ کے گواہوں کو پریشان کرنے کی کوشش ہے اور اس مقدمہ کی حساس نوعیت کو ملحوظ رکھتے ہوئے ہمیں فوری قدم اُٹھانے کی ضرورت ہے‘‘۔ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ موسم سرما کے دوران اس گاؤں کو نقل مکانی کرنے والے گجر اور بکھروال قبائیلی طبقات کو خوفزدہ کرنے کے لئے مقامی مندر کے نگران کار مانجی رام کی ایماء پر اقلیتی قبائیلی طبقہ سے تعلق رکھنے والی آٹھ سالہ لڑکی کا اغواء کروایا گا تھا۔ اس لڑکی کو اس سال جنوری میں ایک ہفتہ تک کٹھوعہ کے چھوٹے گاؤں کے مندر میں رکھا گیا تھا جہاں اُس کو وقفہ وقفہ سے نشیلی ادویات دیتے ہوئے وحشیانہ انداز میں اجتماعی عصمت ریزی کا شکار بنانے کے بعد قتل کرتے ہوئے نعش کو اُس کے گھر کے قریب پھینک دیا گیا تھا۔ حکومت نے 23 جنوری کو یہ مقدمہ ریاستی پولیس کی کرائم برانچ کے حوالہ کیا جس نے خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دیتے ہوئے آٹھ افراد کو گرفتار کیا تھا۔ کمسن لڑکی کے وحشیانہ انداز میں اغوائ، حبس بیجا، نشیلی ادویات دینے، اجتماعی عصمت ریزی اور قتل کے درندہ صفت ملزمین مانجی رام کے علاوہ دو اسپیشل پولیس آفیسرس دیپک کھجوریہ اور سریندر وما، مانجی کا دوست پرویش کمار عرف منو، نابالغ بھتیجہ اور ایک بیٹا بھی شامل ہے۔ چارج شیٹ میں تحقیقاتی افسران ہیڈ کانسٹبل تلک راج اور سب انسپکٹر آنند دتہ کے نام بھی شامل ہیں جنھوں نے کلیدی ثبوت مٹانے کے لئے اصل سازشی سرغنہ مانجی رام سے مبینہ طور پر 5 لاکھ روپئے لیا تھا۔