کوہلی سے سرشار انڈیا کا فائنل میں جگہ کیلئے ویسٹ انڈیز سے مقابلہ

زخمی یوراج کا ٹورنمنٹ سے اخراج ٹیم انڈیا کیلئے جھٹکہ ۔ اشوین کی بولنگ کا کرس گیل کی دھماکو بیٹنگ سے ٹکراؤ قابل دید ہونے کی توقع

آئی سی سی ورلڈ T20 کا آج دوسرا سیمی فائنل

ممبئی ، 30 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) ویراٹ کوہلی کا غیرمعمولی بیٹنگ فام کا مقابلہ کرس گیل کی بے رحمانہ طاقت کے خلاف رہے گا جب خطاب کے دعوے دار ہندوستان اور پُرجوش ویسٹ انڈیز آئی سی سی ورلڈ ٹوئنٹی 20 کے دوسرے سیمی فائنل میں کل یہاں مدمقابل ہوں گے جو بڑی اعصابی لڑائی ثابت ہونے کی امید ہے۔ 2007ء کے چمپینس انڈیا اور 2012ء کے ٹائٹل ونرز ویسٹ انڈیز کے درمیان مقابلہ کھلاڑیوں کی بھرپور اسٹیڈیم میں دباؤ جھیلنے کی قابلیت سے طئے ہوگا جبکہ یہ وہی مقام ہے جہاں میزبانوں نے لگ بھگ پانچ سال قبل اپنا دوسرا او ڈی آئی ورلڈ کپ کراؤن جیتا تھا۔ دونوں ٹیمیں سوپر 10 مرحلے میں ایک مرتبہ شکست کھانے کے بعد اس مقابلے تک پہنچی ہیں اور ایسی ٹیم جو اپنے مواقع کا پورا فائدہ اُٹھائے، وہی فاتح بن کر اُبھرنے کی توقع ہے۔ ماضی کے ورلڈ ٹوئنٹی 20 ایونٹس میں دونوں حریفوں کے درمیان باہمی ریکارڈ ویسٹ انڈیز کے حق میں 2-1 ہے۔ تاہم ٹیم انڈیا جو کاغذ پر دیکھیں تو کافی طاقتور ہے، اسے قدرے برتری دکھائی دیتی ہے حالانکہ چند کھلاڑی ابھی تک توقعات پر کھرے نہیں اُترے ہیں۔ مگر کراؤڈ کی پسندیدہ ٹیم کریبی جزائر والوں سے خائف ضرور ہوگی، جن کی صفو میں بھی کئی میچ ونرز موجود ہیں۔ ہندوستان کی یہاں تک پیش قدمی میں کوہلی سب سے بڑے محرک رہے ہیں۔ مجموعی طور پر بار بار غلطیاں کرنے والے ٹاپ آرڈر میں صرف کوہلی کے لگاتار شاندار مظاہروں کے پیش نظر وہی بیٹسمن ہیں جن سے ویسٹ انڈیز کو سب سے زیادہ خوف رہے گا،

جن کے علاوہ بھروسہ مند کپتان مہیندر سنگھ دھونی بھی اہم کھلاڑی ہوں گے۔ ہندوستان کو اوپننگ میچ میں نیوزی لینڈ کے خلاف ناگپور میں حیران کن شکست ہوئی لیکن پھر وہ سنبھل گئے اور پاکستان، بنگلہ دیش اور آسٹریلیا کو ہراتے ہوئے اب صرف ایک فتح دور ہیں کہ چھ ایڈیشنس میں اپنا تیسرا خطابی مقابلہ کھیلیں۔ ’گیل فورس‘ کے بل بوتے پر ڈارن سامی زیرقیادت ویسٹ انڈیز نے انگلینڈ، جنوبی افریقہ اور سری لنکا کے مقابل قابل لحاظ فتوحات کے ساتھ آخری چار میں اپنی جگہ بنائی، جس کے بعد اپنے گزشتہ میچ میں نوارد افغانستان کے خلاف پسر گئے۔ کریبی شائقین کو یہی امید ہوگی کہ افغانستان کے خلاف ناکامی کو اُن کی نمائندہ ٹیم پس پشت ڈال کر اچھا کھیلے گی۔ دوسری طرف میزبانوں کو بھی امید رہے گی کہ کوہلی کا غیرمعمولی تسلسل جاری رہے، جس میں لازمی جیت والے مقابلے میں آسٹریلیا کے خلاف ماہرانہ 82 ناٹ آؤٹ کی اننگز شامل ہے۔ ٹیم انڈیا یہ بھی چاہے گی کہ قابلیت سے کمتر مظاہرہ کرنے والی اوپننگ جوڑی ( روہت شرما اور شکھر دھون) بیٹنگ کیلئے سازگار میدان پر کامیاب ہوجائے۔ وہ چار میچوں میں لگ بھگ 10 کے اوسط سے رنز بنائے ہیں۔ اسی طرح کے انحطاط سے نمبر 4 پر  سریش رائنا بھی دوچار ہیں۔ یوراج سنگھ جو بڑے اسکورز تو نہیں کئے مگر کوہلی کے ساتھ کلیدی رفاقتوں میں شامل رہے، وہ گزشتہ میچ منعقدہ موہالی میں ٹخنہ کی انجری کے سبب ورلڈ T20 میں مزید شرکت نہیں کرسکتے ہیں، جو ٹیم کیلئے بڑا جھٹکہ ہے۔ اُن کی جگہ منیش پانڈے کو اسکواڈ میں شامل کرلیا گیا، جنھیں دوشنبہ کو ہی بطور احتیاط تیار رہنے کیلئے کہہ دیا گیا تھا۔

ویسے اسکواڈ میں پہلے سے ہی اجنکیا رہانے بھی موجود ہیں۔ ہندوستان کی کامیابی کیلئے ضروری ہے کہ مختلف نوعیت والے ونڈیز بولنگ اٹیک کے خلاف جس میں لیگ اسپنر سامیل بدری سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر کے طور پر اُبھرے ہیں، ٹاپ آرڈر مل کر اچھا کھیلے اور صرف کوہلی پر انحصار کرتے نہ رہ جائیں۔ بڑی لڑائی میں شامل چھوٹی چھوٹی لڑائیوں میں سے ایک روی چندرن اشوین کی لیفٹ ہینڈر گیل کے خلاف بولنگ رہے گی، جو اسی میدان پر انگلینڈ کے خلاف میچ میں 11 زبردست چھکوں سے دھوم مچا چکے ہیں، جس میں جمائیکا کے اسٹار کی جارحانہ اننگز (100 ناٹ آؤٹ) کے بل بوتے پر ویسٹ انڈیز نے 180 سے زیادہ کا ٹارگٹ کامیابی سے عبور کرڈالا تھا۔ اشوین کا بھی معقول ریکارڈ ہے، جیسا کہ وہ گیل کو 9 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز کے منجملہ چار مرتبہ آؤٹ کرچکے ہیں، لیکن عالمی سطح کا ماحول بالکلیہ مختلف معاملہ ہوا کرتا ہے۔ اشوین کے بشمول ہندوستان کے پاس بولنگ کیلئے سنبھلی ہوئی ترکیب ہے جس میں سینئر کھلاڑی آشیش نہرا پیس اٹیک کی قیادت کررہے ہیں۔ ویسٹ انڈیز کو بھی انجریز نے پریشان کیا ہے اور بیٹسمن اینڈرے فلیچر کی جگہ لینڈل سیمنس کو اسکواڈ میں شامل کرنا پڑا ہے۔ سیمنس کو وانکھیڈے میں معقول کامیابی کے ساتھ کھیلنے کا تجربہ ہے ، کیونکہ وہ گزشتہ سال کے آئی پی ایل چمپینس ممبئی انڈینس کی مہم کا حصہ تھے۔ یہاں کی پچ ابھی تک تین بڑے اسکور والے میچز پیش کرچکی ہے جس میں جنوبی افریقہ نے جو ٹورنمنٹ سے اب خارج ہیں، 200 سے زیادہ کے متواتر اسکور کھڑے کئے۔ لیکن آثار ہیں کہ کل کے دباؤ والے مقابلے کیلئے منتخب وکٹ بیٹنگ کیلئے اس حد تک سازگار نہ ہوگی ، جتنا گزشتہ مقابلوں میں تھی۔       میچ کا آغاز :  7pm