جب ریاست گوا میں انتخابات ہوئے تو کانگریس پارٹی واضح اکثریت کے ساتھ کامیاب ہوئی مگر بھاجپا نے روڑے اٹکاتے ہوئے دیگر سیاسی جماعتوں سے مل کر حکومت سازی کا دعوی پیش کیا اور اپنی حکومت بنانے میں کامیاب بھی ہوئی ، اور اس وقت کے وزیر دفاع منوہر پاریکر کو وزیر اعلی نامزد کیا گیا ۔مگر اب تو پاریکر صاحب اس دنیا میں نا رہے مگر ان کی علالت کے دوران ہی کانگریس کئی بار حکومت کا دعوی کر چکی تھی اور بار بار گورنر کو خط بھی لکھ چکی تھی ۔
وزیر اعلی منوہر پاریکر کے انتقال کے بعد اب ان کے جانشیں کے انتخاب کا عمل شروع ہوگیا ہے ۔ اس کیلئے بی جے پی کور کمیٹی کی میٹنگ ہورہی ہے ۔ کینسر میں مبتلا رہے پاریکر کا ان کے گھر پر اتوار کو 63 سال کی عمر میں انتقال ہوگیا ۔ وہ گوا فارورڈ پارٹی ، مہاراشٹر گومانتک پارٹی اور آزاد ممبران کے ساتھ اتحاد کی حکومت چلا رہے تھے ۔
پاریکر پنجی اسمبلی سیٹ سے ممبر اسمبلی تھے ۔ ان کے انتقال کے بعد اب یہاں پر ضمنی الیکشن ہوگا ۔ گوا کی شیروڈہ ، مانڈریم اور ماپوسا سیٹوں کیلئے بھی ضمنی انتخابات ہونے والے ہیں ۔ یہ انتخابات 23 اپریل کو لوک سبھا انتخابات کے ساتھ ہی ہوں گے۔
ایک افسر کے مطابق وزیر اعلی منوہر پاریکر کے انتقال کی وجہ سے حکمراں اتحاد کو اپنا لیڈر منتخب کرنے کے بعد گورنر کے سامنے دوبارہ دعوی پیش کرنا ہوگا ۔ دعوی کے وقت حامی ممبران کا خط بھی سونپنا ہوگا ۔ انہوں نے بتایا کہ اگر گورنر متفق نہیں ہوتے ہیں تو وہ سب سے بڑی پارٹی کو مدعو کرسکتے ہیں ۔
منوہر پاریکر 2017 میں گوا کے وزیر اعلی بنے تھے ۔ ا س سے پہلے وہ مرکزی حکومت میں وزیر دفاع تھے ۔ ان کیلئے سدھارتھ کنکولنکر نے اسمبلی کی رکنیت سے استعفی دیا تھا ۔ اس کے بعد ضمنی انتخاب میں پاریکر جیتے تھے ۔
ادھر پاریکر کے انتقال کی خبر کے بعد اتحاد کی ساتھی پارٹیوں نے ہنگامی میٹنگ بلائی ۔ وجے سردیسائی کی قیادت میں گوا فارورڈ پارٹی اور ایم جی پی کے اراکین نے الگ الگ میٹنگ کی ۔