کولمبیا میں عوام نے امن معاہدہ مسترد کردیا

بگوٹا’ 3 اکتوبر(سیاست ڈاٹ کام) کولمبیا کی حکومت اور بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے فارک باغیوں کے درمیان پچاس سال تک چلنے والی گوریلا جنگ کو ختم کرنے کے لئے حال ہی میں طے پانے والے تاریخی امن معاہدے کو کولمبیا کے عوام نے مسترد کر دیا ہے ، جس سے ملک میں عدم استحکام کاخدشہ بڑھ گیا ہے ۔ریفرینڈم کے نتائج کافی چونکانے والے ہیں کیوں کہ صدر یوان مینویل سانتوس اور بین الاقوامی برادری کو امید تھی کہ کولمبیا کے عوام اس امن معاہدہ کے حق میں ووٹ دیں گے ۔ ریفرینڈم میں مقابلہ کافی سخت رہا اور ریفرنڈم میں 50.24 فیصد افراد نے معاہدے کے خلاف ووٹ ڈالا۔جب کہ 49.78 فیصد لوگوں نے اس کے حق میں ووٹ دیا۔ حالانکہ اس ریفرینڈم میں صرف 37فیصد ووٹروں نے حصہ لیا۔اس نتیجے سے مسٹر سانتوس کی امن مساعی کو بھی دھچکا لگا ہے جنہوں نے ملک میں گذشتہ 52 سال سے جاری خانہ جنگی کو ختم کرنے کے لئے فارک باغیوں کے ساتھ معاہدہ کیاتھا۔مسٹر سانتوس نے کہا کہ حکومت حکومت او رباغیوں کے درمیان پہلے سے ہی نافذ جنگ بندی آئندہ بھی جاری رہے گی ۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس امن معاہدہ کے خلاف ووٹ دینے والے لیڈروں سے مل کر مستقبل کا لائحہ عمل تیار کریں گے ۔یاد رہے کہ اس امن معاہدے کے بعد کولمبیا میں گذشتہ 52 برسوں سے جاری خانہ جنگی کا خاتمہ ممکن ہے اور امید کی جا رہی تھی کہ کولمبیا کے عوام اس معاہدے کا خیر مقدم کریں گے ۔اس معاہدے کے ساتھ ہی یورپی یونین نے فارک باغیوں کو شدت پسند تنظیموں کی فہرست سے خارج کر دیا تھا اور امن سمجھوتہ نافذ ہونے کے بعد یورپی یونین نے کولمبیا کی ترقی میں مدد دینے کا اعلان کیاتھا۔گذشتہ ماہ فارک باغیوں کے لیڈر تمانشیو اور کولمبیا کے صدر یوان مینوئل سینٹوس نے معاہدے پر دستخط کیے تھے ۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کے علاوہ لاطینی امریکی ممالک کے رہنما بھی اس موقع پر موجود تھے ۔آئندہ اگست 2018 میں اپنے دوسرے اور آخری مدت کارمکمل کرنے والے سینتوس نے کہا کہ امن معاہدہ کے خلاف ہوئے ریفرینڈم کا مطلب ہے ملک خانہ جنگی کی طرف لوٹ سکتا ہے لیکن میں ہار نہیں مانوں گا۔ اپنی مد ت کار کے آخری دن تک میں ملک میں امن قائم کرنے کے لئے کام کرتا رہوں گا۔ ملک کے بچوں کے بہتر مستقبل کے لئے یہ ضروری ہے ۔