پولیس کی حرکت سے چیف منسٹر کے سی آر کو بدنام کرنے کی سازش ، حامد محمد خاں
حیدرآباد۔22فبروری(سیاست نیوز) تلنگانہ کے گاندھی اور چیرمن تلنگانہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی پروفیسر کودنڈارام کی غیر قانونی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے صدر جماعت اسلامی ہند تلنگانہ واڑیسہ مولانا حامد محمد خان نے کہاکہ تلنگانہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے غیرعلاقائی حکمرانوںکے خلاف پرامن تحریک چلائی مگر اچانک جے اے سی میںغیر سماجی عناصر کی شمولیت کے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے پولیس کی بھاری جمعیت کیساتھ چیرمن ٹی جے اے سی پروفیسر کودنڈارام کے مکان پہنچ کر ‘ بند دروازہ توڑ کر جس طرح کودنڈارام کو گرفتار کیا ہے اس سے صاف ظاہر ہے کہ پولیس ایک سونچے سمجھے منصوبے کے تحت کام کررہی ہے ۔پولیس کا یہ رویہ چیف منسٹر کے چندرشیکھر رائو کو بدنام کرنے کی سازش کا حصہ دیکھائی دے رہا ہے۔ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ کے سی آر تلنگانہ جہدکاروں کے ساتھ اس طرح کے برتائوکی پولیس کو ہرگز اجازت نہیں دے سکتے۔ مولانا حامد محمد خان نے حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ وہ کودانڈرام کی گرفتاری کے واقعہ کی جامہ تحقیقات کروائیں کیونکہ ہمیں خدشہ ہے کہ کچھ لوگ اپنے شبہہ کو سدھارنے اور کے سی آر کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے پولیس کی حوصلہ افزائی کرنے میںکامیاب رہے ہیں ۔ جناب محمد مشتاق ملک صدر تحریک مسلم شبان نے حکومت سے مطالبہ کیاکہ وہ اسبات کی وضاحت کریں کہ پچھلے تین سالوں میںحکومت نے کتنے مسلمانوں کو سرکاری ملازمت فراہم کی ہے ۔ جب کہ اقلیتی طلبہ اسکالر شب اور فیس بازادائیگی کے لئے تڑپ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت عوام کے کروڑ ہا روپئے منادر پر چڑھاووں کے لئے استعمال کررہی ہے مگر طلبہ کے لئے اسکالر شپ اور فیس بازادائیگی کے اقدامات نہیںاٹھائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مناد ر پر چڑھائوں سے ہمیںکوئی اعتراض نہیںہے مگر حکومت کو چاہئے کہ وہ اقلیتی طلبہ کا بھی خیال رکھے۔مولانا سیدحامد حسین شطاری صدر سنی علماء بورڈ نے کودنڈارام کی گرفتاری کو جمہوری دور کا سب سے بڑا سانحہ قراردیا۔انہوں نے کہاکہ جمہوریت میںتحریکوں کو کبھی دبایا نہیںجاسکتا بلکہ اس پر صرف غور کیاجاسکتا ہے مگر چیف منسٹر کے چندرشیکھر رائو نے آندھرا قائدین سے دوقدم آگے بڑھ کر اپنے رفیق او ردستوں کے ساتھ ہی مجرموں جیسا سلوک کررہے ہیں۔مولانا سید طار ق قادری جنرل سکریٹری صوفی اکیڈیمی نے کہاکہ بہت جلد مسلم قائدین کا ایک وفد پروفیسر کودنڈارام سے ملاقات کرتے ہوئے مختلف مسائل پر تبادلہ خیال کریگا۔