کوئی بھی پارٹی مسلمانوں کو نظرانداز نہیں کرسکتی: ظفر سریش والا

کیرانا میں مسلم خاتون کی تاریخی کامیابی، فرقہ پرستی پر مبنی سیاست مسترد
حیدرآباد۔یکم جون، ( سیاست نیوز) ملک کے حالیہ ضمنی انتخابات کے نتائج اور خاص طور پر اتر پردیش میں کیرانا لوک سبھا حلقہ سے مسلم خاتون امیدوار تبسم حسن کی کامیابی نے یہ واضح کردیا ہے کہ ملک میں فرقہ پرستی، مذہبی جنون اور عوام میں پھوٹ ڈالنے کی سیاست نہیں چلے گی۔ اردو یونیورسٹی کے سابق چانسلر اور وزیر اعظم نریندر مودی کے قریبی سمجھے جانے والے ظفر سریش والا نے ضمنی چناؤ کے نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ 2017 یو پی اسمبلی انتخابات میں مسلمانوں کو نظر انداز کردیا گیا تھا لیکن ایک سال بعد نتائج سے یہ ثابت ہوچکا ہے کہ کوئی بھی پارٹی مسلمانوں کو نظر انداز نہیں کرسکتی۔ انھوں نے کہا کہ کیرانا میں جہاں صرف 32 فیصد مسلمان ہیں‘ ایک خاتون مسلم امیدوار کو ٹکٹ دینا آر اے ڈی اور سماجوادی پارٹی کا کارنامہ ہے۔ اس حلقہ میں مذہبی جنون اور نفرت پیدا کرنے کیلئے محمد علی جناح، بابری مسجد، مظفر نگر فسادات جیسے حساس مسائل کو انتخابی موضوع بنایا گیا لیکن عوام نے پھوٹ ڈالنے والی طاقتوں کو منہ توڑ جواب دیا ہے۔ حلقہ میں 32 فیصد مسلم آبادی کے باوجود ایک خاتون مسلم امیدوار کی کامیابی یہ ثابت کرتی ہے کہ اکثریتی فرقہ نے بھی تائید کی۔ 2014 کے بعد اترپردیش میں یہ پہلی مسلم رکن پارلیمنٹ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو سیاسی طور پر غیر اہم تصور کرنے کی بھول کسی بھی پارٹی کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ 2017 میں اتر پردیش میں 80فیصد اور 20 فیصد فارمولہ پر عمل کیا گیا اور 80 فیصد ہندو آبادی پر توجہ مرکوز کرنے کی پالیسی اختیار کی گئی جس کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے 90 فیصد ہندو بھائی سیکولر ہیں یہی وجہ ہے کہ انتخابات میں پھوٹ ڈالنے والی طاقتوں کی حوصلہ افزائی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں 145 نشستیں ایسی ہیں جہاں مسلمان بادشاہ گر کے موقف میں ہیں۔ ظفر سریش والا نے کہا کہ مہاراشٹرا میں غیر متحد اپوزیشن شکست سے دوچار ہوگئی جبکہ اتر پردیش میں متحدہ اپوزیشن کو کامیابی حاصل ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی سیاسی پارٹی یا قائد کی زندگی میں شردھانجلی نہیں لکھنی چاہیئے۔ کوئی بھی قائد عوام کی تائید سے اُبھر سکتا ہے۔ انہوں نے اس سلسلہ میں لالو پرساد یادو اور ان کی پارٹی کی مثال پیش کی۔ ظفر سریش والا نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے تیجسوی یادو کو بہار میں پارٹی کی کامیابی پر مبارکباد پیش کی۔ ضمنی چناؤ کے نتائج کے بعد ظفر سریش والا کے تبدیل شدہ تیور سے سیاسی حلقوں میں مختلف قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں۔