یروشلم ؍ رملہ ۔ 2 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) ایک کم عمر فلسطینی لڑکے کا ملحق شہر مشرقی یروشلم سے اغوا کرکے آج علی الصبح اسے قتل کردیا گیا۔ شبہ کیا جارہا ہے کہ یہ 3 اسرائیلی نوجوانوں کے قتل کی انتقامی کارروائی ہے۔ فوجی ریڈیو کی خبر کے بموجب نوجوان کو عرب مشرقی یروشلم کے علاقہ میں زبردستی ایک کار میں بٹھاتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ ریڈیو نے کہا کہ اس کی نعش کئی گھنٹے بعد شہر کے دوسرے علاقہ میں دستیاب ہوئی۔ شبہ ہے کہ یہ ’’انتقامی کارروائی‘‘ ہے۔ 3 اسرائیلی کم عمر لڑکوں کو مغربی کنارہ کے جنوبی علاقہ سے 12 جون کو اغوا کرلیا گیا تھا اور ان کی نعشیں گزشتہ پیر کو دستیاب ہوئی تھیں۔ اسرائیل نے اسلامی تحریک حماس پر ان کے قتل کا الزام عائد کیا ہے۔ تین مقتولوں کو آج دفن کردیا گیا۔ اسرائیلی پولیس کے بموجب اغوا اور نعش کے دستیاب ہونے کی تحقیقات جاری ہیں، تاہم دونوں واقعات کے باہم مربوط ہونے کے بارے میں کچھ بھی کہنے سے انکار کیا۔ مقتول کی نعش بھی ظاہر نہیں کی گئی۔
چہارشنبہ کی علی الصبح پولیس کو خبر ملی تھی کہ ایک شخص کو بیت ہنینہ میں زبردستی ایک کار میں بٹھا کر لے جایا گیا ہے۔ ایک گھنٹے کے اندر اس کی نعش یروشلم سے دستیاب ہوئی جس کی ہنوز شناخت نہیں ہوسکی اور نہ اسرائیلی نوجوانوں کے اغوا اور قتل اور فلسطینی کمسن لڑکے کے قتل میں کسی ربط کا کوئی ثبوت ملا ہے۔ رملہ سے موصولہ اطلاع کے بموجب صدر فلسطین محمود عباس نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کو ایک فلسطینی کمسن لڑکے کے اغوا اور قتل کی مشتبہ انتقامی کارروائی کی مذمت کرنی چاہئے۔ صدارتی بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم اسرائیل بنجامن نتن یاہو کو اس واقعہ کی مذمت کرنی چاہئے جیسا کہ خود انہوں نے تین اسرائیلی نوجوانوں کے اغوا اور قتل کی مذمت کی تھی۔ اس تشدد سے یروشلم کے پڑوسی علاقہ شوافات میں فساد پھوٹ پڑا۔ ہزاروں نقاب پوش فلسطینیوں نے اسرائیلی پولیس پر سنگباری کی ۔