سیول ۔ 24 مئی (سیاست ڈاٹ کام) شمالی کوریا اور امریکہ کے درمیان آنکھ مچولی کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ 12 جون کو امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور شمالی کوریائی لیڈر کم جونگ ان کے درمیان ملاقات منسوخ کردی گئی ہے۔ اس درمیان شمالی کوریا نے امریکہ کے نائب صدر مائیک پنس کو بھی ’’لاعلم اور احمق‘‘ قرار دیدیا کیونکہ پنس نے شمالی کوریا کو امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے ملاقات کے معاملہ میں ایک بار پھر دھمکی دی تھی کہ مجوزہ ملاقات شاید ہمیشہ کیلئے منسوخ ہوجائے۔ دوسری طرف خود امریکی صدر کا موقف یہ ہیکہ کم جونگ سے ملاقات کے بارے میں قطعی فیصلہ آئندہ ہفتہ کیا جائے گا۔ 12 جون کو سنگاپور میں جو ملاقات مقرر تھی اس کیلئے امریکہ نے پہلے ہی یہ شرط رکھی تھی کہ شمالی کوریا کو اپنے نیوکلیئر ہتھیاروں سے مکمل طور پر دستبردار ہونا ہوگا اور برسوں سے کشیدہ تعلقات کو بھی بحال کرنا ہوگا۔ شمالی کوریا نے بادی النظر میں امریکہ کی ساری شرائط یوں تو منظور کرلی لیکن وقتاً فوقتاً دونوں ممالک کے قائدین کے درمیان لفظی جھڑپیں ہوتی رہی ہیں اور 12 جون کو مجوزہ ٹرمپ ۔ کم جونگ ملاقات کو منسوخ کرنے کی دھمکیاں دی جاتی رہیں۔ اگرچہ دونوں ممالک کے درمیان ملاقات کو قطعیت دینے میں جنوبی کوریا کی کوششوں سے انکار نہیں کیا جاسکتا لیکن شمالی کوریا اور امریکہ ایک دوسرے کو اب بھی آنکھیں دکھا رہے ہیں۔ تازہ ترین صورتحال یہ ہیکہ شمالی کوریا کے امورخارجہ کے نائب وزیر چوسون ہوئی نے پیر کے روز میڈیا میں امریکی نائب صدر مائیک پنس کے اس انٹرویو کو ہدف تنقید بنایا جس میں مائیک پنس نے شمالی کوریا کو انتباہ دیا تھا کہ ڈونالڈ ٹرمپ سے ’’آنکھ مچولی‘‘ کھیلنا شمالی کوریا کی بہت بڑی غلطی ہوگی۔ پنس نے کہا تھا کہ کم جونگ کا حشر بھی لیبیا کے سابق ڈکٹیٹر معمر قذافی کی طرح ہوگا جنہیں امریکی تائید والے باغیوں نے ہلاک کردیا تھا حالانکہ معمرقذافی نے بھی نیوکلیئر ہتھیاروں سے دستبرداری اختیار کرلی تھی۔ اگر کم جونگ نے بھی ایسا نہیں کیا تو وہ معمر قذافی کے جیسے حشر کیلئے تیار ہوجائیں۔ کی سی این اے خبررساں ایجنسی کی جانب سے جاری کئے گئے نائب وزیر چوسون ہوئی کے بیان میں انہوں نے واضح طور پر امریکی نائب صدر کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اتنے اہم عہدے پر فائز ایسے شخص کی زبان سے دھمکیاں اچھی نہیں معلوم ہوتیں۔ ’’میں یہ کہنے پر مجبور ہوں کہ پنس ایک لاعلم اور احمق شخص ہیں کیونکہ ان کا بیان بھی احمقانہ ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اگر امریکہ ہمارے ساتھ مذاکرات کرنا نہیں چاہتا تو ہم منت سماجت نہیں کریں گے۔ میرا مشورہ یہی ہیکہ کم جونگ امریکہ کی تازہ ترین دھمکیوں کے پیش نظر اس مجوزہ ملاقات کو منسوخ ہی کردیں تو بہتر ہوگا۔