سری نگر ، 3 ستمبر (یو ا ین آئی) وادی کشمیر میں رواں دہائی میں پہلی مرتبہ درج شدہ جنگجوؤں کی تعداد 300 کے ہندسے کو عبور کرگئی ہے ۔ وادی میں گذشتہ برس (2017) میں120 مقامی نوجوانوں نے ہتھیار اٹھائے ۔ جبکہ رواں برس اب تک 130 نوجوان عسکری صفوں میں شامل ہوچکے ہیں۔ وادی کے سبھی دس اضلاع میں جنگجو موجود ہیں۔ یہ انکشافات انگریزی روزنامہ ‘دی ٹریبون’نے اپنی ایک رپورٹ میں کئے ہیں۔ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے وادی میں جنگجوؤں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو مودی حکومت کی کامیابی قرار دیا ہے ۔ انہوں نے ٹویٹر پر اخبار کی رپورٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا ‘مودی ؍ این ڈی اے حکومت کی ایک اور کامیابی۔ رواں دہائی میں پہلی مرتبہ جنگجوؤں کی تعداد 300 کے ہندسے کو عبور کرگئی’۔ ‘دی ٹریبون’ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے 2013 کو چھوڑ کر وادی میں گذشتہ دس برسوں کے دوران سرگرم جنگجوؤں کی تعداد 200 کے آس پاس رہی۔ وادی میں 1990 میں مسلح شورش شروع ہونے کے بعد سنہ 2013 میں سرگرم جنگجوؤں کی تعداد میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔ 2013 میں وادی میں سرگرم جنگجوؤں کی تعداد محض 78 تھی’۔ رپورٹ میں ایک سینئر پولیس عہدیدار کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ 2017 سے بڑی تعداد میں مقامی نوجوان جنگجوؤں کی صفوں میں شامل ہونے لگے اور جنگجوؤں کی تعداد میں اضافہ اسی کا شاخسانہ ہے۔ 2010 کے بعد سب سے زیادہ 126 نوجوانوں نے 2017 میں جنگجوؤں کی صفوں میں شمولیت اختیار کی۔ رواں برس اب تک جنگجوؤں کی صفوں میں شامل ہونے والے نوجوانوں کی تعداد 130 ہے ۔ ‘دی ٹریبون’ کی رپورٹ کے مطابق وادی کے سبھی دس اضلاع میں جنگجو موجود ہیں۔ 2017 میں سیکورٹی فورسز نے وادی میں آپریشن آل آوٹ شروع کیا اور 200 سے زاہد جنگجوؤں کو ہلاک کیا۔ رپورٹ میں رواں برس اب تک ہلاک کئے جانے والے جنگجوؤں کی تعداد 130 بتائی گئی ہے ۔ ‘دی ٹریبون’ کے مطابق جموں وکشمیر پولیس کی جانب سے اگست کے اوائل میں مرتب کی گئی ایک رپورٹ کی رُو سے وادی میں سرگرم جنگجوؤں کی تعداد 327 ہے جن میں 211 مقامی جبکہ 116 غیرملکی ہیں۔ پولیس رپورٹ کے مطابق جنوبی کشمیر کے چار اضلاع اننت ناگ، کولگام، پلوامہ اور شوپیان میں 181 جنگجو سرگرم ہیں۔