کشمیر میں تین اسپیشل پولیس افسران کا اغوا کے بعد بہیمانہ قتل

تمام اسپیشل پولیس افسران کو استعفے پیش کرنے حزب المجاہدین اور لشکر طیبہ کی وارننگ
سرینگر۔ 22 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیان میں حزب المجاہدین اور لشکر طیبہ کے عسکریت پسندوں نے جمعہ کو تین ملازمین پولیس کا ان کے گھروں سے اغوا کرلیا۔ بعدازاں ان کا انتہائی بہیمانہ انداز میں قتل کردیا گیا۔ اس بدترین واقعہ کے ساتھ جموں و کشمیر میں گزشتہ تین دہائیوں سے جاری عسکریت پسندی کے باب میں ایک نئے صفحہ کا اضافہ ہوا ہے۔ پولیس نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات کی بنیاد پر پتہ چلا ہے کہ ممنوعہ دہشت گرد تنظیموں حزب المجاہدین اور لشکر طیبہ نے خصوصی پولیس فورس کے تین اہکاروں کے خلاف یہ بدترین اقدام کیا ہے۔ اس دہشت گرد حملے نے جموں و کشمیر کی 1.2 اہلکاروں پر مبنی پولیس فورس پر صدمے کی لہر طاری کردی ہے اور کم سے کم 6 اسپیشل پولیس افسران (ایس پی اوز) نے سوشیل میڈیا پر اپنے استعفوں کا اعلان کردیا تاہم اس کے چند گھنٹوں بعد مرکزی وزارت داخلہ نے نئی دہلی میں کہا کہ جموں و کشمیر میں تین ملازمین پولیس کی ہلاکتوں کے بارے کسی بھی پولیس اہلکار نے استعفیٰ نہیں دیا اور سوشیل میڈیا پر گشت کرنے والی اطلاعات کو شرپسند عناصر کی طرف سے پھیلایا جانے والا ’’جھوٹا پروپگنڈہ‘‘ قرار دیا۔ مقتول پولیس اہلکاروں کی شناخت کانسٹیبل نثار احمد، اسپیشل پولیس افسران فردوس احمد اور کلونت سنگھ کی حیثیت سے کی گئی۔ ان کی نعشیں دریا کے اس پار باغات میں دستیاب ہوئیں۔ ایک ویڈیو کلب میں جو باور کیا جاتا ہے کہ حزب المجاہدین کی طرف سے جاری کیا گیا ہے۔ اسپیشل پولیس آفیسرس کے طور پر کام کرنے والے تمام ساکنان کشمیر کو خبردار کیا گیا ہے اور ان سے استعفے پیش کرنے کیلئے کہا گیا ہے۔ جموں و کشمیر میں 30,000 اسپیشل پولیس آفیسرس (ایس پی اوز) ہیں۔