سنگباری پہلے محدود تھی، اب وسیع ترعلاقوں میں پھیل گئی، سکیوریٹی فورسز کو پریشانی کا اندیشہ
نئی دہلی ، یکم مارچ (سیاست ڈاٹ کام) وادئ کشمیر میں گذشتہ برس کے 8 جولائی کو حزب المجاہدین کمانڈر برہان مظفر وانی کی ہلاکت کے بعد سے اب تک قریب ایک سو مقامی نوجوانوں نے بندوقیں اٹھاکر جنگجو تنظیموں بالخصوص حزب المجاہدین اور لشکر طیبہ کی صفوں میں شمولیت اختیار کی ہے ۔ یہ انکشاف انڈیا ٹوڈے نے اپنی ایک رپورٹ میں کیا ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ’’سنگباری‘‘ جو پہلے گرمائی دارالحکومت سری نگر کے سیول لائنز علاقہ مائسمہ اور پائین شہر کے چند گنے چنے علاقوں تک محدود تھی، اب کشمیر کے دیہی علاقوں تک پھیل گئی ہے اور اس میں برہان وانی کی ہلاکت کے بعد غیرمعمولی اضافہ درج کیا گیا ہے ۔ رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ دیہی علاقوں میں نوجوان پتھرائو کرنے والوں کے ہجوم زیادہ ہی جنونی ہوتے ہیں اور ان میں 4 اور 5 سال کی عمر کے بچے بھی شامل ہوتے ہیں۔ ذرائع نے کہا ہے کہ دیہی علاقوں میں سنگبازی کے واقعات میں اضافے کے سبب سیکورٹی فورسز کو انسداد عسکریت پسندی کی کاروائیوں کے دوران خاصی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زیادہ تر ممبران اسمبلی حملوں کے خوف کی وجہ سے اپنے حلقوں کا دورہ کرنے سے بھی ڈرتے ہیں۔ انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وادی کی بنیادی صورتحال یہ ہے کہ گذشتہ چند برسوں کے دوران سنگباری کے واقعات میں غیرمعمولی اضافہ درج کیا گیا ہے اور سیکورٹی فورسز کے مطابق ریاستی سرکار کی لوگوں تک پہنچنے کی نااہلیت اس کی سب سے بڑی وجہ ہے ۔ زیادہ تر ممبران اسمبلی حملوں کے خوف کی وجہ سے اپنے حلقوں کا دورہ کرنے سے بھی ڈرتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ (محبوبہ مفتی) نے گذشتہ چند مہینوں کے دوران کچھ علاقوں کا دورہ کیا،
لیکن وہ ہمیشہ چاروں طرف سے سیکورٹی فورس اہلکاروں سے گھیری ہوئی ہوتی ہیں جس کی وجہ سے مقامی لوگ اُن سے بات نہیں کرپاتے ہیں۔ رپورٹ میں ایک عہدیدار کے حوالے سے کہا گیا ہے ‘چونکہ وہ اننت ناگ سے منتخب ہوئی ہیں، لیکن وہ وہاں نہیں دیکھی جاتی ہیں۔ فوجی سربراہ جنرل بپن راوت کی سنگباری کرنے والوں کو حالیہ وارننگ کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ان ریمارکس کی وجہ سے سیکورٹی فورسز کو مستقبل قریب میں پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برہان وانی کی ہلاکت کے بعد احتجاجیوں کے خلاف شروع کردہ مہم کا اثر عارضی جبکہ آنے والا گرمی کا موسم ایک بار پھر گرم ثابت ہوسکتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے ‘مقامی جنگجو کے جھڑپ میں پھنسنے کے وقت سنگباری کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ انٹیلی جنس ایجنسیوں نے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو الرٹ کیا ہے کہ برہان وانی کی ہلاکت کے بعد 100 کے قریب مقامی کشمیری نوجوانوں نے ہتھیار اٹھاکر لشکر طیبہ اور حزب المجاہدین کی صفوں میں شمولیت اختیار کی ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے غیرملکی جنگجو بہادر علی کے خلاف تیار کردہ چارج شیٹ میں کہا ہے کہ برہان وانی کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے ایجی ٹیشن کے دوران لشکر طیبہ کے جنگجو کھلے عام احتجاجیوں کے ہجوم میں شامل ہورہے تھے ۔